سورة النمل - آیت 64

أَمَّن يَبْدَأُ الْخَلْقَ ثُمَّ يُعِيدُهُ وَمَن يَرْزُقُكُم مِّنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ ۗ أَإِلَٰهٌ مَّعَ اللَّهِ ۚ قُلْ هَاتُوا بُرْهَانَكُمْ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اچھا بتاؤ وہ کون ہے جو مخلوقات کی پیدائش شروع کرتا ہے پھر اسے دہراتا ہے اور وہ کون ہے جو آسمان وزمین کے کارخانہ ہائے رزق سے تمہیں روزی دے رہا ہے؟ کیا اللہ کے ساتھ کوئی دوسرا معبود بھی ہے؟ (اے پیغمبر) ان سے کہو اگر تم (اپنے رویے میں) سچے ہو اور انسانی عقل وبصیرت کی اس عالمگیر شہادت کے خلاف تمہارے پاس کوئی دلیل ہے) تو اپنی دلیل پیش کرو

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

توحید یا دہریت ف 2: یہ آیات توحید کا بقیہ حصہ ہیں اس میں وہی سوال چلا آرہا ہے کہ بتاؤ۔ خالق اور رازق خدا عبادت اور بندگی کا مستحق ہے یا تمہارے مقرر کردہ معبود * قل ھاتو برھانکم سے مراد ہے کہ شرک کے جواز کے لئے کوئی عقلی دلیل پیش نہیں کی جاسکتی ۔ اور کسی دلیل سے یہ نہیں ثابت کیا جاسکتا ۔ کہ رب الا کو ان کا کوئی شریک بھی ہے ۔ کیونکہ عقل وبصیرت کے لئے صرف دو راہیں ہیں ۔ جن کو اختیار کیا جاسکتا ہے ۔ ایک توحید کی راہ ۔ یعنی خدا ایک ہے وہ بےمثل ہے اور بےنظیر ذات ہے ۔ اور اس کے تخیل میں کثرت اور تعدد کا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ۔ اس کا نفس تصور ہی شرکت اور کثرت کو مانع ہے ۔ دوسری راہ یہ ہوسکتی ہے کہ اس ذات بےہمتا کو مانا جائے اور دنیا کو محض مادہ کے مختلف مظاہر سے تعبیر کیا جائے *۔ چونکہ موخرالذکر سوال مشاہدہ کے سراسر خلاف ہے ۔ دنیا کا سارا نظم و نسق اور اس کا حسن وجمال ایک شاہد حسین کا پتہ دے رہا ہے ۔ اور بتارہا ہے کہ کوئی معشوق ہے اس پردہ زنگاری میں *۔ اس لئے غور وفکر کے لئے صرف یہ گنجائش رہ جاتی ہے کہ وہ توحید کے عقیدے ہی کو قرین عقل ودانش قرار دے ۔ اور شرک کو یکسر غیر عقلی اور غلط سمجھے *۔ حل لغات :۔ برھانکم ۔ برہان کے معنی دلیل قاطع اور روشن حجت ہیں جو مقصود اور دعویٰ کو بالکل واضح کردے *۔