سورة النمل - آیت 58

وَأَمْطَرْنَا عَلَيْهِم مَّطَرًا ۖ فَسَاءَ مَطَرُ الْمُنذَرِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور ہم نے ان پر ایک عجیب قسم کی بارش کی، سوجن لوگوں کو ڈرایا گیا تھا ان کے حق میں بہت بری بارش تھی

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

ف 1: حضرت لوط قوم سدوم کی طرف آئے اور دنیا کی بدترین قوم تھی ۔ سب سے پہلے انہیں لوگوں کے خلاف وضع فطری فعل ایجاد کیا ۔ اس میں اس درجہ فلواختیار کیا ۔ کیہ بدعملی ان میں عام ہوگئی ۔ حضرت لوط نے کہا ۔ کہ یہ بہت بےحیائی کا کام ہے تمہیں اپنی حرکات پر شرمانا چاہیے ۔ اور اپنی اس جہالت کا احساس ہونا چاہئے ۔ کہ مردوں سے جنسی تعلقات قائم کرتے ہو تو انہوں نے بہت ناگواری کے ساتھ ان نصیحتوں کو سنا ۔ اور کہا ۔ کہ لوط اور اس کے ماننے والوں کو بستی سے نکال دو ۔ یہ لوگ بڑی پاکبازی کا اظہار کرتے ہیں ۔ اور اس لائق نہیں ہیں کہ ہمارے ساتھ رہیں *۔ نتیجہ یہ ہوا کہ ان کے اصرار گناہ اور انتہائی بداخلاقی کے باعث اللہ تعالیٰ کا غضب بھڑکا ۔ اور یہ لوگ شدید عذاب میں مبتلا ہوگئے *