سورة البقرة - آیت 24

فَإِن لَّمْ تَفْعَلُوا وَلَن تَفْعَلُوا فَاتَّقُوا النَّارَ الَّتِي وَقُودُهَا النَّاسُ وَالْحِجَارَةُ ۖ أُعِدَّتْ لِلْكَافِرِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور پھر اگر تم ایسا نہ کرسکو اور حقیقت یہ ہے کہ کبھی نہ کرسکو گے، تو اس آگ کے عذاب سے ڈرو جو (لکڑی کی جگہ) انسان اور پتھر کے ایندھن سے سلگتی ہے، اور منکرین حق کے لیے تیار ہے

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

(ف1)جنت ودوزخ کی حقیقت : جس طرح دنیا میں دو جماعتیں ہیں ، ایک ماننے اور عمل کرنے والی ، دوسری انکار کرنے والی اور فسق وفجور میں مبتلا رہنے والی ۔ اسی طرح اللہ کی رضا اور غضب کے دو مقام ہیں ، دوزخ یا جہنم نام ہے کے مقام غضب وجلال کا اور جنت کہتے ہیں اس کی رضا ومحبت کے مظہر اتم کو ۔ چونکہ انسان روح ومادہ سے مرکب حقیقت کا نام ہے اور اس میں دونوں کے الگ الگ مقتضیات ہیں ‘ اس لئے ضروری ہے کہ سزا اور جزا میں دونوں چیزوں کا خیال رکھا جائے ، نہ صرف مادہ متاثر ہو اور نہ صرف روح منفعل ۔ قرآن حکیم نے اس نکتے کو بڑی وضاحت سے بیان فرمایا ہے ، وہ کہتا ہے جہنم میں تمہارے جسم کو بھی ایذا دی جائے گی اور تمہاری روح کو بھی ، اسی طرح جنت میں صرف روحانی کوائف نہ ہوں گے ، بلکہ جسمانی لذائذبھی ہوں گے ، مگر پاکیزگی اور نزاکت کے ساتھ ، وہ تمام چیزیں جو ہمارے لئے باعث سرور وعیش ہیں ‘ وہاں ملیں گی ، مگر اس طور پر کہ ہم نہ پہچان سکیں ۔ حدیث میں آتا ہے کہ جنت میں وہ کچھ ملے گا جسے ان کی آنکھوں نے کبھی نہیں دیکھا اور جن کے متعلق ان کانوں نے کچھ نہیں سنا اور اب تک وہ انسان کے دل میں بھی نہیں کھٹکا ، مالا عَيْنٌ رَأَتْ وَلَا أُذُنٌ سَمِعَتْ وَلَا خَطَرَ عَلَى قَلْبِ بَشَرٍ۔ حل لغات : وَقُودُ ۔ ایندھن جس سے آگ جلائی جائے ۔ حِجَارَةُ۔ پتھر ۔