سورة الشعراء - آیت 108

فَاتَّقُوا اللَّهَ وَأَطِيعُونِ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

تو تم اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

حضرت نوح : (ف 1) ان آیات میں حضرت نوح کا ذکر ہے ۔ جنہوں نے حیرت انگیز استقلال کے ساتھ قوم کے کفر اور ان کی سرکشی کا مقابلہ کیا ۔ اور تقریباً ایک ہزار سال تک مسلسل رشدوہدایت کی دعوت دی اور اپنے خلوص اور محبت سے مجبور ہوکر باکمال دلسوزی منکرین حق کو سچائی کی طرف بلایا ۔ ان کا زمانہ ٹھیک طور پر تو معلوم نہیں تاریخ کی اصطلاح میں یہ آدم ثانی ہیں ۔ البتہ بائیبل اور قرآن سے ان کے تبلیغی کارناموں پرروشنی پڑتی ہے ۔ اور معلوم ہوتا ہے یہ اس دور کے داعی ہیں ۔ جب کہ انسانوں کی عمریں طبعاًبہت زیادہ طویل ہوتی تھیں ۔ ارشاد ہے کہ حضرت نوح نے قوم سے مخاطب ہوکر کہا کہ تم کیوں پاکبازی کی زندگی بسر نہیں کرتے ۔ کیا تمہارے دلوں میں اللہ کا ڈر نہیں ہے ۔ تمہیں معلوم ہونا چاہیے کہ میں اللہ کا رسول ہوں ۔ اور تمہارے لئے زبردست امانت دار اور معتمد ہوں ۔ میں تم کو اللہ سے اتقاوخشیت کی دعوت دیتا ہوں ۔ اور چاہتا ہوں کہ میری اطاعت شعاری میں سعادت دنیوی اخروی حاصل کرو ۔ اور اس پر میں پیشہ ور قائدین کی طرح کسی سے کوئی اجرت نہیں مانگتا ۔ کیونکہ میرا یقین ہے کہ اللہ جو تمام کائنات کا مالک اور پروردگار ہے ۔ مجھے فراموش نہیں کرے گا ۔ میں اپنی کسی حاجت کے لئے تمہارے سامنے ہاتھ نہیں پھیلاتا ۔ بلکہ مخلصانہ دلسوزی اور محبت سے کہتا ہوں کہ اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت قبول کرو ۔ نوح کے مخاطبین نے جب یہ وعظ سنا تو کہنے لگے کہ ہم تمہارے دین کو قبول کرکے ذلیل اور کمینے نہیں بننا چاہتے ۔ کیونکہ جس قدر لوگ اللہ پر ایمان لائے ہیں وہ سب کے سب ارزل پیشوں سے تعلق رکھتے ہیں ۔ حضرت نوح نے فرمایا : کہ تکبر وغرور کے نشہ میں چور سرمایہ دارو ۔ ایک داعی حق وصداقت کو لوگوں کے پیشوں سے کیا بحث ؟ کیا عزت و وجاہت کا تعلق صرف دولتمندی اور حرام خوری سے ہے ۔ کیا وقار وحشمت ، فسق وفجور کا نام ہے اور کیا تم محض اس لئے رذیل نہیں ہو کہ تمہارے پاس باوجود تمام برائی اور گناہوں کے دولت ہے ! ارشاد ہے : کہ ان لوگوں کا معاملہ اللہ سے ہے ۔ میں کوئی حق نہیں رکھتا کہ ان کو اپنے پاس سے بھگادوں ! اور کہہ دوں کہ چونکہ تم بڑے بڑے منصبوں اور عہدوں پر فائز نہیں ہو اس لئے اللہ کے نزدیک بھی تمہارا کوئی مرتبہ نہیں ۔ میں تو اللہ کا پیغمبر ہوں ۔ اور مجبور ہوں کہ یکساں طور پر اللہ کا پیغام پہنچادوں ۔ دنیا کے ان حریص بندوں نے جب مساوات کا وعظ سنا ۔ تو بےتاب ہوگئے کہنے لگے کہ ہم ایسی تبلیغ واشاعت کو نہیں چلنے دیں گے ۔ اگر آپ نے چندے اور ان مشاغل کو جاری رکھا تو سنگسار کردیئے جاؤ گے ۔