كَدَأْبِ آلِ فِرْعَوْنَ وَالَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ ۚ كَذَّبُوا بِآيَاتِنَا فَأَخَذَهُمُ اللَّهُ بِذُنُوبِهِمْ ۗ وَاللَّهُ شَدِيدُ الْعِقَابِ
ان لوگوں کا بھی وہی ڈھنگ ہوا جو فرعون کے گروہ کا تھا، اور ان لوگوں کا تھا جو اس سے پہلے گزر چکے ہیں۔ انہوں نے اللہ کی نشانیاں جھٹلائیں۔ تو اللہ نے بھی پاداش عمل میں انہیں پکڑ لیا اور (یاد رکھو) وہ (جرموں میں کی سزا دینے میں) بہت ہی سخت سزا دینے والا ہے
(ف ١) ان آیات میں یہ بتایا ہے کہ کذب وافترا کی آخری حد عذاب الہی ہے ، وہ لوگ جو اب تک اسلام کے پیغام صداقت شعار کا انکار کرتے چلے آرہے ہیں ‘ وہ متنبہ رہیں کہ ان کا مال ودولت انہیں ہرگز اللہ کی پکڑ سے نہ بچا سکے گا ، یہ خدا کا قانون ہے ‘ اس کی سنت ہے وہ نافرمانوں کو ہمیشہ سخت سزائیں دیتا رہا ہے ۔ دیکھ لو فرعون کس جاہ وحشم اور کس ٹھاٹھ سے رہتا تھا ، مگر ضرب موسوی کی تاب نہ لا سکا اور بنی اسرائیل کے سامنے دریا میں ڈوب گیا ۔