سم
طاسین میم
(ف 2) ﴿طسم﴾ حروف مقطعات ہیں ۔ تفصیل ﴿الم﴾ کی بحث میں دیکھئے ۔ امام رازی کہتے ہیں ۔ طا سے مراد قلوب عارفین کی طرف و نشاط ہے ۔ اور س سے مقصود عشاق کا سردرد بہیت ہے ۔ اور م مریدین سے مناجات پر دال ہے ۔ کتاب مبین کے تعارف کے بعد حضور (ﷺ) کی اس محبت وعشق کا ذکر ہے ۔ جو آپ کو عام انسانوں سے تھی ۔ آپ یہ نہیں چاہتے تھے کہ ایک نفس انسانی بھی نجات سے محروم رہے ۔ اور اللہ کے عذاب کا شکار ہوجائے ۔ آپ نے نہایت جانسوزی سے قوم کو نجات وفلاح کی دعوت دی ، اور صراط مستقیم پر گامزن ہونے کی تلقین فرمائی ارشاد ہے کہ آپ ان لوگوں کی محبت میں اپنی جان کیوں کھوتے ہیں ۔ اگر یہ لوگ اس وضاحت اور دلائل کی کثرت کے باوجود بھی اسلام قبول نہیں کرتے تو ان کو جانے دیجئے ۔ اور ان کی چنداں پرواہ نہ کیجئے ۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ کو یہی منظور ہے کہ حق کی پہچان کے لئے باطل کا وجود قائم رہے ور نہ اس کی استطاعت اور قدرت میں ہے کہ وہ ایسا زبردست نشان ظاہر کردے ۔ جس کے سامنے ان لوگوں کی گردنیں جھک جائیں اور یہ اسلام کی صداقت قبول کرلیں ۔