تِلْكَ آيَاتُ اللَّهِ نَتْلُوهَا عَلَيْكَ بِالْحَقِّ ۚ وَإِنَّكَ لَمِنَ الْمُرْسَلِينَ
(اے پیغمبر) یہ جو کچھ بیان کیا گیا ہے تو یقین کرو اللہ کی آیتیں ہیں جو ہم تمہیں سنا رہے ہیں اور ہمارا سنانا برحق ہے یقینا تم ان لوگوں میں سے ہو جنہیں ہم نے اپنی پیغمبری کے لیے چن لیا ہے
(ف ٢) ان آیات میں بتایا کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جو خود امی ہیں اور امی ماحول میں پلے ہیں ، جب ایسے ایسے معرکۃ الآرا مسائل حل فرما دیتے ہیں اور اخلاق ، سیاست ، مذہب کے باریک نکات سلجھاتے ہیں تو لامحالہ یہ غیب خداوندی پر اطلاع ہے اللہ تعالیٰ براہ راست حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو آیات وبراہین تلقین فرماتے ہیں ، اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا علم قطعی کسی انسانی استفادہ کا نتیجہ نہیں ۔ کیا یہ ممکن ہے ، کوئی انسان صحرائے عرب کے قلب میں بیٹھا ہوا معرفت وحکمت کے چشمے بہائے کیا ہو سکتا ہے کہ بجز اللہ کی تائید کے کوئی شخص اس ترتیب ، اس نظم کے ساتھ تعلیمات کو پیش کرے ؟ کیا بجز رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور خدا کے فرستادہ کے ممکن ہے کہ وہ اقوام گزشتہ کے حالات بہ تفصیل بیان کرے اور ان کے اغلاط پر انہیں برملا متنبہ کرے ۔ حل لغات : ھزموا : شکست دی ۔