سورة الأنبياء - آیت 49

الَّذِينَ يَخْشَوْنَ رَبَّهُم بِالْغَيْبِ وَهُم مِّنَ السَّاعَةِ مُشْفِقُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

ان متقیوں کے لیے جو اپنے پروردگار کی ہستی سے بغیر اسے دیکھے ہوئے ڈرتے رہتے ہیں اور آنے والی گھڑی کے تصور سے بھی لرزاں رہتے ہیں۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

قرآن میں تنوع ہے ! : (ف ١) قرآن حکیم چونکہ کتاب فطرت ہے ، اس لئے اس میں مصنوعی ترتیب مضامین نہیں ، بلکہ تنوع ہے اور تنوع کے ساتھ ایک باریک ربط ہے جس کا سمجھنا صرف اہل بصیرت کے لئے ممکن ہے ، اس تنوع بیان کا بہت بڑا فائدہ یہ ہے کہ پڑھنے والے کے دل میں شوق جستجو بڑھتا جاتا ہے ، اور طبیعت میں ملال پیدا نہیں ہوتا ، ان آیات سے قبل توحید کا ذکر تھا ، رسالت ونبوت کا بیان تھا ، اور حشر ونشر کی کیفیات کی توضیح تھی اب انبیاء علیہم السلام کے حالات بیان فرمائے ہیں ۔ ارشاد ہے کہ ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) اور ہارون (علیہ السلام) کو جو کتاب عنایت فرمائی ، وہ بالکل فیصلہ کن تھی ادہام وخرافات کی تاریکیوں کو دور کرنے والی روشنی تھی ، اور کامل نصیحت تھی ، اللہ کے وہ پاکباز بندے اس سے استفادہ کرسکتے ہیں ۔ جو بن دیکھے اس پر ایمان رکھتے ، اور اس سے ڈرتے ہیں ، اور قیامت کے خیال سے لرزاں وترساں رہتے ہیں ، غرض یہ ہے کہ یہودی باوجود تورات کے موجود ہونے کے اس لئے بدبخت اور محروم رہے کہ ان میں خشیت الہی کا جذبہ مفقود ہوچکا تھا ، اور اللہ پر سے اعتقاد اٹھ گیا تھا ،