سورة الأنبياء - آیت 28

يَعْلَمُ مَا بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَمَا خَلْفَهُمْ وَلَا يَشْفَعُونَ إِلَّا لِمَنِ ارْتَضَىٰ وَهُم مِّنْ خَشْيَتِهِ مُشْفِقُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

جو کچھ ان کے سامنے ہے اور جو کچھ پیچھے چھوڑ آئے (یعنی ان کا ماضی بھی اور مستقبل بھی) سب اللہ جانتا ہے، ان کی مجال نہیں کہ کسی کو اپنی سفارش سے بخشوا لیں مگر ہاں جس کسی کی بخشش اللہ پسند فرمائے اور وہ تو اس کی ہیبت سے خود ہی ڈرتے رہتے ہیں۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ١) جس طرح عیسائی حضرت مسیح (علیہ السلام) کو خدا کا بیٹا سمجھتے تھے ، اسی طرح مکے والے فرشتوں کو خدا کی اولاد قرار دیتے تھے ، اللہ تعالیٰ نے فرمایا یہ الزام غلط ہے ، وہ اس نوع کی نسبتوں سے پاک ہے ، اس کا تخیل ہی شرک کے منافی ہے ، فرمایا بدبختو ! تم جن فرشتوں کو خدا کی اولاد سمجھتے ہو ، وہ تو اس کی فرمانبردار اور اطاعت شعار مخلوق ہیں ، ان کی مجال نہیں کہ اس کے احکام کی مخالفت کرسکیں ، ان کا کام تو محض یہ ہے کہ وہ ہر وقت اس کے احکام کی تعمیل میں مصروف رہیں ۔ اور ایک لمحہ غفلت میں نہ گزاریں ۔ مکے والوں کا دوسرا عقیدہ یہ تھا کہ یہ فرشتے جن کی وہ پرستش کرتے تھے ان کی سفارش کریں گے ، فرمایا یہ بھی غلط ہے اللہ تعالیٰ کے جلال وجبروت کے سامنے ان کی اپنی کیفیت یہ ہے کہ ہر وقت خائف رہتے ہیں ، وہ اگر سفارش بھی کریں گے ، تو اللہ تعالیٰ کی مرضی اور اذن کے ماتحت ہوگی بطور خود انہیں سفارش کے اختیارات حاصل نہیں ۔ جس طرح شرک جرم ہے ، اسی طرح لوگوں کو اپنی پوجا اور پرستش پر آمادہ کرنا بھی جرم ہے ، اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں ، وہ لوگ جو یہ کہیں ، کہ ہم خدا ہیں ، ہمارے سامنے جھکو ، اور ہماری پرستش کرو ، ہم انکو عبرت ناک سزا دیں گے ، کیونکہ یہ ظالم ہیں ، اور دنیا میں گمراہی پھیلانے کے موجب ہیں ۔