وَلَوْ أَنَّا أَهْلَكْنَاهُم بِعَذَابٍ مِّن قَبْلِهِ لَقَالُوا رَبَّنَا لَوْلَا أَرْسَلْتَ إِلَيْنَا رَسُولًا فَنَتَّبِعَ آيَاتِكَ مِن قَبْلِ أَن نَّذِلَّ وَنَخْزَىٰ
اور اگر ہما نہیں اس سے پہلے (یعنی نزول قرآن سے پہلے) عذاب نازل کر کے ہلاک کر ڈالتے تو یہ ضرور کہتے خدایا ! اس سے پہلے کہ ہم ظہور عذاب سے ذلیل و رسوا ہوں تو نے ایک پیغمبر کیوں نہ بھیج دیا کہ ہم تیری آیتوں پر چلتے اور ہلاک نہ ہوتے؟
(ف1) مکہ والوں کی عبادت یہ تھی کہ جب انہیں اصلاح وتہذیب کے سچے اور کامل پروگرام کی طرف بلایا جاتا ، تو وہ کہتے پہلے ہمیں ہماری مرضی کے مطابق نشانیاں دکھائیے پھر اس کے بعد ہم تمہاری دعوت پر غور کریں گے ، اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں ، کیا انہوں نے پہلے صحیفوں کو پڑھ لیا ہے اور انبیاء سابقین کے پیغامات پر غور کرلیا ہے ؟ وہ اگر عبرت وفکر سے ان گزشتہ آسمانی کتب کا مطالعہ کریں تو انہیں قرآن کی صداقت فورا معلوم ہوجائے گی ۔ حل لغات : مُتَرَبِّصٌ: منتظر ۔