سورة طه - آیت 115

وَلَقَدْ عَهِدْنَا إِلَىٰ آدَمَ مِن قَبْلُ فَنَسِيَ وَلَمْ نَجِدْ لَهُ عَزْمًا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور یہ واقعہ ہے کہ ہم نے آدم کو پہلے سے جتا کر عہد لے لیا تھا، پھر وہ بھول گیا اور ہم نے (نافرمانی کا) قصد اس میں نہیں پایا تھا۔

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

(ف3) یہاں آدم (علیہ السلام) کی طرف معذرت بیان فرمائی ہے کہ ان سے اجتہادی لغزش کا صدور ہوگیا ، ورنہ قصدا نافرمانی کی جرات انبیاء میں نہیں ہوتی ، کیونکہ منصب نبوت کے معنی ہی یہ ہیں ، کہ اللہ کی فرمانبرداری کے جذبات کو عام کیا جائے ، اور بڑے بڑے سرکشوں کو رب العالمین کے سامنے جھکا دیا جائے ، پھر یہ کس طرح ممکن ہے کہ جو اطاعت شعاری کی تلقین کے لئے آیا ہے وہ خود نافرمانی وعصیان کا ارتکاب کرے ؟