سورة طه - آیت 87

قَالُوا مَا أَخْلَفْنَا مَوْعِدَكَ بِمَلْكِنَا وَلَٰكِنَّا حُمِّلْنَا أَوْزَارًا مِّن زِينَةِ الْقَوْمِ فَقَذَفْنَاهَا فَكَذَٰلِكَ أَلْقَى السَّامِرِيُّ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

انہوں نے کہا ہم نے خود اپنی خواہش سے عہد شکنی نہیں کی بلکہ (ایک دوسرا ہی معاملہ پیش آیا، مصری) قوم کی زیب و زینت کی چیزوں کا ہم پو بوجھ پڑا تھا (یعنی بھاری بھاری زیوروں کا جو مصر میں پہنے جاتے تھے، ہم اس بوجھ کے رکھنے کے خواہشمند نہ تھے) وہ ہم نے پھینک دیا (بس ہمارا اتنا ہی قصور ہے) چنانچہ اس طرح (جب سونا فراہم ہوگیا تو) سامری نے اسے (آگ میں) ڈالا۔

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

حل لغات: أَوْزَارًا: جمع وزر ، بمعنی بوجھ ۔ بنی اسرائیل چاندی سونے کے زیورات بجائے خود اپنے ساتھ لے آئے تھے اب چونکہ وہ ان تمام باتوں کو چھوڑ چکے تھے اور جنگل میں آباد تھے اس لئے ان زیورات کو غیر ضروری بوجھ قرار دیا ، اور آسانی سے اضاعت پر راضی ہوگئے ۔