فَأُلْقِيَ السَّحَرَةُ سُجَّدًا قَالُوا آمَنَّا بِرَبِّ هَارُونَ وَمُوسَىٰ
چنانچہ (ایسا ہی نتیجہ نکلا) تمام جادوگر بے اختیار سجدے میں گر پڑے اور پکارے، ہم ہارون اور موسیٰ کے خدا پر ایمان لائے۔
(ف ٢) جادوگروں نے اپنی فریب کاریوں کے مقابلہ میں جب حقیقت کی جلوہ گری دیکھی ، تو چونکہ صاحب بصیرت تھے ، فورا اللہ کے سامنے جھک گئے اور بےاختیار پکار اٹھے ، کہ ہم رب موسیٰ (علیہ السلام) وہارون (علیہ السلام) کو جانتے ہیں ، اس کی قدرتیں بےپناہ اور عظیم ہیں ، فرعون نے جب یہ منظر آنکھوں سے دیکھا تو بےتاب ہوگیا ، اور حاکمانہ انداز میں دھمکیاں دینے لگا جادوگروں کے دل میں چونکہ ایمان کی قوت راسخ ہوچکی تھی اس لئے وہ بےخوف ہوگئے ، اور جرات کے ساتھ فرعون سے کہہ دیا کہ جو کچھ کرنا چاہتے ہو کر گزرو ، ہم ان دھمکیوں سے خائف نہیں جن کا تعلق محض اس دنیا سے ، ہمارے دل حق کی روشنی سے منور ہوچکے ہیں اور ان میں غیر اللہ کے خوف وہراس کے لئے کوئی جگہ نہیں ۔