سورة طه - آیت 47

فَأْتِيَاهُ فَقُولَا إِنَّا رَسُولَا رَبِّكَ فَأَرْسِلْ مَعَنَا بَنِي إِسْرَائِيلَ وَلَا تُعَذِّبْهُمْ ۖ قَدْ جِئْنَاكَ بِآيَةٍ مِّن رَّبِّكَ ۖ وَالسَّلَامُ عَلَىٰ مَنِ اتَّبَعَ الْهُدَىٰ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

تم اس کے پاس (بے دھڑک) جاؤ اور کہو : ہم تیرے پروردگار کے بھیجے ہوئے آئے ہیں۔ پس بنی اسرائیل کو ہمارے ساتھ رخصت کردے اور ان پر سختی نہ کر، ہم تیرے پروردگار کی نشانی لے کر تیرے سامنے آگئے، اس پر سلامتی ہو جو سیدھی راہ اختیار کرے۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ٢) فرمایا فرعون سے جا کر بنی اسرائیل کی آزادی کا مطالبہ کرو ، اس سے کہو ، ہم اللہ کے رسول ہیں ، اور اس بات پر مامور ہیں کہ بنی اسرائیل کی غلامی اور رقیت کو آزادی اور حریت سے بدل دیں اب تمہیں زیبا نہیں ، کہ مزید تکلیفات اور عذاب میں ہماری قوم کو مبتلا رکھو ہم تمہارے پاس معجزات اور خوارق لے کر آئے ہیں ، سل امتی اور بہبودی اسی میں ہے کہ ہدایت ورشد کو قبول کرلو ، اور ان مظالم سے باز آجاؤ ۔ حل لغات : طغی : سرکش ہوگیا حدود فطرت سے آگے بڑھ گیا ۔