إِلَّا تَذْكِرَةً لِّمَن يَخْشَىٰ
وہ تو اس لیے نازل ہوا ہے کہ جو دل (انکار و بدعملی کے نتائج سے) ڈرنے والا ہے، اس کے لیے نصیحت ہو (جو ڈرنے والے نہیں وہ کبھی اس کی صداؤں پر کان نہیں دھریں گے)
(ف ١) سورۃ طہ مکی ہے اور عام مکی سورتوں کی طرح اس میں بھی نبوت قصص اور توحید وحشر کا بیان ہے ۔ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب یہ خیال فرماتے کہ لوگ دعوت وارشاد کی مساعی کو حقارت کی نگاہوں سے دیکھتے ہیں ، تو آپ کو قدرتا تکلیف محسوس ہوتی ، کیونکہ لوگوں کی گمراہی وضلالت سے آپ کو روحانی کوفت محسوس ہوتی ، آپ یہ چاہتے تھے کہ یہ سب لوگ اللہ تعالیٰ کی آغوش رحمت میں آجائیں ، اور جہنم کے عذاب سے بچ جائیں ، اس پر قرآن حکیم کی یہ آیتیں نازل ہوئیں کہ قرآن کی آواز پر وہی لوگ لبیک کہیں گے جن کے دلوں میں خشیت الہی کا جذبہ موجزن ہے ، جو خدا سے ڈرتے ہیں اور جن میں قبول حق کی استعداد موجود ہے ، اس لئے آپ ان لوگوں کی محرومی اور بدبختی پر افسوس اور دکھ کا اظہار نہ کریں ، یہ ازلی محروم اور بدنصیب ہیں ۔