سورة مريم - آیت 87

لَّا يَمْلِكُونَ الشَّفَاعَةَ إِلَّا مَنِ اتَّخَذَ عِندَ الرَّحْمَٰنِ عَهْدًا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اس دن شفاعت کرنا کرانا کسی کے اختیار میں نہ ہوگا، ہاں جس کسی نے خدا کے حضور سے وعدہ پا لیا (تو وہ وعدہ ضرور اس کے کام آئے گا)

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ١) مشرکین کا ذکر ہے کہ ان لوگوں نے اس امید پر کہ ان کے معبودان باطل قیامت کے دن ان کی سفارش کریں گے اور جہنم کی آگ سے بچائیں گے ان کی پرستش شروع کردی ، حالانکہ یہی لوگ قیامت کے ہول سے ان معبودوں کو بھول جائیں گے اور ان کی عبادت سے یکسر انکار کردیں گے ۔ اصل بات یہ ہے کہ یہ شرک وکفر کی گمراہیاں انکی طبیعت وذوق کے موافق ہیں جہاں شیاطین کی جانب سے تحریک ہوئی ، یہ متاثر ہوگئے ، ارشاد ہے کہ اللہ کے پاکباز بندوں کے لئے تو وہاں عزت واحترام کا سامان موجود ہے ، انہیں بارگاہ رحمت میں فرشتے تعظیم وتوقیر سے پہنچا دیں گے ، اگر یہ لوگ جو بت پرستی کے مجرم ہیں ، جنہوں نے دنیا میں نفس کی پوجا کی ہے جنہوں نے شخصیتوں اور قوتوں کے سامنے سروں کو جھکایا ہے بحیثیت مجرم اور گنہ گار کے پیش کئے جائیں گے ، ان کی تمام توقعات غلط ثابت ہوں گی کوئی شخص ان کی سفارش نہ کرسکے گا ۔