سورة البقرة - آیت 224

وَلَا تَجْعَلُوا اللَّهَ عُرْضَةً لِّأَيْمَانِكُمْ أَن تَبَرُّوا وَتَتَّقُوا وَتُصْلِحُوا بَيْنَ النَّاسِ ۗ وَاللَّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور دیکھو ایسا نہ کرو کہ کسی کے ساتھ بھلائی کرنے یا پرہیز گاری کی راہ اختیار کرنے یا لوگوں کے درمیان صلح صفائی کرا دینے کے خلاف قسمیں کھا کر اللہ کے نام کو نیکی سے بچ نکلنے کا بہانہ بنا لو (یعنی پہلے تو کسی اچھے کام کے خلاف قسم کھالو۔ پھر کہو خدا کی قسم کھا کر ہم کیونکر یہ کام کرسکتے ہیں) یاد رکھو اللہ سننے والا جاننے والا ہے۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ٢) ان آیات میں یہ بتلایا گیا ہے کہ خدا کی قسم سے ناجائز فائدہ نہ اٹھاؤ ، یعنی اگر کسی اچھے کام کے نہ کرنے پر قسم کھالو تو اسے توڑ دو میں کوئی مضائقہ نہیں ۔ حدیث میں آیا ہے کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ جب کوئی شخص کسی بات کے متعلق قسم کھالے اور اس کے بعد اسے محسوس ہو کہ اس نے غلطی کی ہے تو قسم توڑ دے اور کفار دے دے ، کیونکہ اللہ تعالیٰ کسی حالت میں بھی مسلمان کو نیکی کرنے سے نہیں روکتے ۔