سورة مريم - آیت 5

وَإِنِّي خِفْتُ الْمَوَالِيَ مِن وَرَائِي وَكَانَتِ امْرَأَتِي عَاقِرًا فَهَبْ لِي مِن لَّدُنكَ وَلِيًّا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

مجھے اپنے مرنے کے بعد اپنے بھائی بندوں سے اندیشہ ہے (کہ نہیں معلوم وہ کیا کریں) اور میری بیوی بانجھ ہے (اس لیے بظاہر حالات اولاد کی امید نہیں) پس تو اپنے خاص فضل سے مجھے ایک وارث بخش دے

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ١) واقعہ یہ ہے کہ حضرت زکریا (علیہ السلام) جب بوڑھے ہوگئے ، اور دیکھا کہ قوم ہنوز اصلاح وہدایت کی محتاج ہے اور یہ بھی دیکھا کہ ان کے بعد ان کا کوئی صالح جانشین نہیں ، جو ان کے کام کو سنبھال سکے ، تو بیٹے کی خواہش دل میں پیدا ہوئی ، اللہ سے دعا مانگی اور کہا ، خدایا میں کمزور اور بہت بوڑھا ہوگیا ہوں ، پیری نے حوصلے پست اور ولولوں کو افسردہ کردیا ہے اپنے عزیزوں اور رشتہ داروں کی مخالفت سے ڈرتا ہوں ، کہ کہیں عمر بھر کی سعی تبلیغ رائیگاں نہ ہوجائے ، اس لئے چاہتا ہوں کہ میرے بعد نیک اور مستعد اولاد ہو ، جو اس بار عظیم کو اپنے کندھوں پر اٹھالے ، اور میں دین کی جانب سے بالکل مطمئن ہو کر دنیا سے رخصت ہوں ، ساتھ ہی مشکل بھی ہے کہ بیوی بانجھ ہے اور خود بوڑھے ہیں ؟