سورة الكهف - آیت 57

وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّن ذُكِّرَ بِآيَاتِ رَبِّهِ فَأَعْرَضَ عَنْهَا وَنَسِيَ مَا قَدَّمَتْ يَدَاهُ ۚ إِنَّا جَعَلْنَا عَلَىٰ قُلُوبِهِمْ أَكِنَّةً أَن يَفْقَهُوهُ وَفِي آذَانِهِمْ وَقْرًا ۖ وَإِن تَدْعُهُمْ إِلَى الْهُدَىٰ فَلَن يَهْتَدُوا إِذًا أَبَدًا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور اس سے بڑھ کر ظالم کون ہوسکتا ہے جسے اس کے پروردگار کی آیتیں یاد دلائی جائیں اور وہ ان سے گردن موڑ لے اور اپنی بدعملیاں بھول جائے جو پہلے کرچکا ہے ؟ بلاشبہ ہم نے ان کے دلوں پر پردے ڈال دیے ہیں کہ کوئی بات پا نہیں سکتے اور کانوں میں گرانی (کہ صدائے حق سن نہیں سکتے (١) تم انہیں کتنا ہی سیدھی راہ کی طرف بلاؤ مگر وہ کبھی راہ پانے والے نہیں۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ١) یہ ان کی قساوت قلبی اور بدبختی کی انتہائی صورت ہے کہ دل مسخ ہوگئے ہیں ، اور کانوں میں حق کے لئے قوت سماعت نہیں رہی ۔ یہ یاد رہے کہ یہ محض ایک انداز بیان ہے ورنہ اعراض وغفلت کی کوتاہیاں ہمیشہ ان سے سرزد ہوئیں ، انہوں نے خود دلوں کو تعصب وعناد کی تاریکیوں سے آلودہ رکھا اور کانوں کو حق کی آواز سے نا آشنا اللہ اس کیفیت تغافل وانکار کو دلوں پر پردہ ڈال دینے سے تعبیر کرتے ہیں اور یہی وجہ ہے ، ان لوگوں نے بھی اس بات پر اعتراض نہیں کیا ، کہ قرآن ہمیں ناقابل اصلاح ٹھہراتا ہے ، کیونکہ وہ جانتے تھے کہ یہ بالکل ہمارے ارادوں کی ترجمانی ہے ۔ حل لغات : موئلا : مرجع وماوی :