سورة الكهف - آیت 55

وَمَا مَنَعَ النَّاسَ أَن يُؤْمِنُوا إِذْ جَاءَهُمُ الْهُدَىٰ وَيَسْتَغْفِرُوا رَبَّهُمْ إِلَّا أَن تَأْتِيَهُمْ سُنَّةُ الْأَوَّلِينَ أَوْ يَأْتِيَهُمُ الْعَذَابُ قُبُلًا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور جب لوگوں کے سامنے ہدایت آگئی تو ایمان لانے اور طلب گار مغفرت ہونے سے انہیں کونسی بات روک سکتی ہے؟ مگر یہی کہ اگلی قوموں کا سا معاملہ انہیں بھی پیش آجائے یا ہمارا عذاب سامنے آکھڑا ہوا۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ٢) یعنی قرآن کی تعلیمات صداقت اور سچائی پر مبنی ہیں اور یہ منکرین محض تعصب کی وجہ سے ان کو قبول نہیں کرتے ہیں ، ان کو معلوم ہونا چاہئے کہ اگر ان کی گمراہی بڑھتی گئی ، اور عناد ودشمنی نے غیرت حق کو برانگیختہ کردیا ، تو اللہ کا قانون مکافات حرکت میں آجائے گا ، اور یہ عذاب الہی سے اپنے آپ کو بچا نہیں سکیں گے ۔ حل لغات : مثل : صفت ، حال ، داستان ، قصہ ، سنۃ الاولین : پہلوں کا سا معاملہ یعنی قانون مکافات ۔ قبلا : سامنے متقابل :