سورة الإسراء - آیت 13

وَكُلَّ إِنسَانٍ أَلْزَمْنَاهُ طَائِرَهُ فِي عُنُقِهِ ۖ وَنُخْرِجُ لَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ كِتَابًا يَلْقَاهُ مَنشُورًا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور ہم نے ہر انسان کی شامت خود اس کی گردن سے باندھ دی ہے (کہیں باہر سے اس پر آکر نہیں گرتی) قیامت کے دن ہم اس کے لیے (نامہ اعمال کی) ایک کتاب نکال کر پیش کردیں گے، وہ اسے اپنے سامنے کھلا دیکھ لے گا۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

نامہ اعمال ہر شخص کے اندر موجود ہے : ! (ف ٢) (آیت) ” الزمنہ طیرہ فی عنقہ “۔ سے مقصود یہ ہے کہ نامہ اعمال ہر شخص کے اندر حتمی طور پر موجود ہے اتمام اعمال لوح قلب پر مرنسم ہیں ، تمام نقوش دماغ میں ثبت ہیں ، جب ضرورت ہوگی ، یہی نقوش ابھر آئیں گے ، اور اعمال روشن طور پر ہمارے سامنے آجائیں گے اور کہا جائے گا ، جو کچھ تم نے دنیا میں کیا ہے ، یہاں صاف صاف پڑھ لو ، صحیفہ اعمال کھلا ہے ۔ انسانی دماغ کی صنعت کاریاں عجیب ہیں ، اس میں بعض ایسے مخفی زاوے موجود ہیں ، جن میں ہمارے اعمال کا پورا پورا ریکارڈ محفوظ رہتا ہے ، قیامت کے دن نگاہوں میں تیزی پیدا ہوجائے گی ، اور ہم خود ان نقوش کا مطالعہ کرسکیں گے ، تمام ذہنی واردات ہمارے لئے موجود ہونگی اور ہم عبرت کا مرقع بنے ہوئے چشم حیرت سے فرد اعمال کو دیکھیں گے اور دل ہی دل میں نادم ہوں گے ۔