سورة النحل - آیت 75

ضَرَبَ اللَّهُ مَثَلًا عَبْدًا مَّمْلُوكًا لَّا يَقْدِرُ عَلَىٰ شَيْءٍ وَمَن رَّزَقْنَاهُ مِنَّا رِزْقًا حَسَنًا فَهُوَ يُنفِقُ مِنْهُ سِرًّا وَجَهْرًا ۖ هَلْ يَسْتَوُونَ ۚ الْحَمْدُ لِلَّهِ ۚ بَلْ أَكْثَرُهُمْ لَا يَعْلَمُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اللہ ایک مثال بیان کرتا ہے (اس پر غور کرو) ایک غلام ہے کسی دوسرے آدمی کی ملکیت میں، وہ خود کسی بات کی قدرت نہیں رکھتا، اور ایک دوسرا آدمی ہے (خود مختار) ہم نے اپنے فضل سے اسے اچھی روزی دے رکھی ہے اور وہ ظاہر و پوشیدہ (جس طرح چاہتا ہے) اسے خرچ کرتا ہے۔ اب بتلاؤ کیا یہ دونوں آدمی برابر ہوسکتے ہیں؟ ساری ستائش اللہ کے لیے ہے (اس کے برابر کوئی نہیں) مگر اکثر آدمی ہیں جو نہیں جانتے۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ٢) مومن اور مشرک کی مثال بیان کی ہے مومن دل کا فیاض ہوتا ہے اللہ کی راہ میں خرچ کرتا ہے اور مشرک ممسک اور بخیل ہوتا ہے ، اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتا بلکہ اپنی خواہشات وضروریات پر خرچ کرتا ہے ۔ یا مقصد یہ ہے کہ جس طرح مملوک کے اختیار میں کچھ نہیں مجبور اور مختار دونوں برابر نہیں ہوسکتے ، اسی طرح اللہ کے سوا سب اس کی مخلوق ہے اس لئے خالق اور مخلوقات میں کیونکر مساوات ہو سکتی ہے ؟