سورة النحل - آیت 61

وَلَوْ يُؤَاخِذُ اللَّهُ النَّاسَ بِظُلْمِهِم مَّا تَرَكَ عَلَيْهَا مِن دَابَّةٍ وَلَٰكِن يُؤَخِّرُهُمْ إِلَىٰ أَجَلٍ مُّسَمًّى ۖ فَإِذَا جَاءَ أَجَلُهُمْ لَا يَسْتَأْخِرُونَ سَاعَةً ۖ وَلَا يَسْتَقْدِمُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور اگر ایسا ہوتا کہ اللہ لوگوں کو ان کے ظلم پر (فورا) پکڑتا تو ممکن نہ تھا کہ زمین کی سطح پر ایک حرکت کرنے والی ہستی بھی باقی رہتی لیکن وہ انہیں ایک خاص ٹھہرائے ہوئے وقت تک ڈھیل دے دیتا ہے۔ پھر جب وہ مقررہ وقت آ پنچا تو نہ تو ایک گھڑی پیچھے رہ سکتے ہیں نہ ایک گھڑی آگے۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ١) غرض یہ ہے کہ انسان کے گناہ ناقابل شمار ہیں یہ اللہ کا کرم ہے کہ اسے ڈھیل دیتا ہے تاکہ یہ اپنے کئے پرپشیمان اور حق کی جانب رجوع ہو ، اگر وہ اغماض اور چشم پوشی سے کام نہ لے تو ہم یہاں دنیا میں ایک لمحہ کے لئے زندہ و برقرار نہ رہ سکیں ۔