سورة النحل - آیت 52

وَلَهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَلَهُ الدِّينُ وَاصِبًا ۚ أَفَغَيْرَ اللَّهِ تَتَّقُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اسی کے لیے ہے جو کچھ آسمان اور زمین میں ہے اور اسی کے لیے دین ہے دائمی، پھر کیا تم اللہ کے سوا دوسری ہستیوں سے ڈرتے ہو؟

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ١) یعنی اطاعت وانقیاد کا جذبہ اللہ کے لئے وقف ہے ، اطاعت شعاری اور فرمانبرداری صرف رب السموت کے لئے مختص ہے مسلمان اصلا کسی دوسرے کا محتاج نہیں ہوتا ۔ حل لغات : یتغیؤا : اصل میں فئی کے معنی رجوع کے ہوتے ہیں ، سایہ چونکہ اپنی جگہ چھوڑ دیتا ہے اس لئے اسے بھی فئی کہتے ہیں داخر : ذلیل ، اثنین : کا اعادہ مزید تنفر پیدا کرنے کے لئے ہے ۔ واصبا : وصب کے معنی لازم دائم کے ہیں بیمار کو بھی واصب کہتے ہیں ، کیونکہ بیماری اسے چمٹ جاتی ہے اور اس کے لئے لازم ہوجاتی ہے ۔