سورة النحل - آیت 43

وَمَا أَرْسَلْنَا مِن قَبْلِكَ إِلَّا رِجَالًا نُّوحِي إِلَيْهِمْ ۚ فَاسْأَلُوا أَهْلَ الذِّكْرِ إِن كُنتُمْ لَا تَعْلَمُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور (اے پیغمبر) تجھ سے پہلے ہم نے جتنے رسولوں کو بھیجا تو اسی طرح بھیجا کہ آدمی تھے، ان پر ہم وحی بھیجتے تھے (ایسا کبھی نہیں ہوا کہ آسمان کے فرشتے اتر آئے ہوں) پس (اے منکرین حق) اگر خود تمہیں (یہ بات) معلوم نہیں تو ان لوگوں سے دریافت کرلو جو (آسمانی کتابوں کی) سمجھ بوجھ رکھتے ہیں (یعنی یہودیوں اور عیسائیوں سے)

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

(ف1) مکے والوں کا خیال تھا کہ انبیاء کو فوق البشر ہونا چاہئے انسان اس قابل نہیں کہ نبوت کے خلعت کو زیب تن کرسکیں ، اللہ تعالیٰ نے قرآن حکیم میں بار بار اس اعتراض کی تردید کی ہے اور فرمایا ہے کہ انبیاء ہمیشہ بشر اور انسان ہوتے ہیں چنانچہ اس آیت کا مقصد بھی یہی ہے ، کہ تاریخ رشد وہدایت میں پیغمبر انسانی لباس میں آتے ہیں ، اہل کتاب سے پوچھو ، دلائل وبراہین کی روشنی میں غور کرو ، تمہیں معلوم ہوجائے گا کہ اس حقیقت میں کس قدر صداقت ہے ، ﴿لِتُبَيِّنَ لِلنَّاسِ﴾سے معلوم ہوا کہ تفصیلات کو دوسروں تک پہنچانا ضروری ہے ، اور تفصیلات کا پہنچانا حضور (ﷺ) کے ذمے ہے ، قرآن احکام الہی کو بیان کرتا ہے اور اسوہ رسول احکام کی تفصیلات کو ۔ حل لغات : رِجَالًا: یعنی انسان ۔ أَهْلَ الذِّكْرِ:اہل کتاب ، اصحاب فہم وبصیرت ،