الَّذِينَ تَتَوَفَّاهُمُ الْمَلَائِكَةُ ظَالِمِي أَنفُسِهِمْ ۖ فَأَلْقَوُا السَّلَمَ مَا كُنَّا نَعْمَلُ مِن سُوءٍ ۚ بَلَىٰ إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ
تب وہ اطاعت کا اظہار کریں گے اور کہیں گے ہم نے تو (اپنی دانست میں) کوئی برائی کی بات نہیں کی تھی۔ (لیکن اہل علم جواب دیں گے) ہاں تم نے ضرور کی اور تم جو کچھ کرتے رہے ہو اللہ اس سے اچھی طرح واقف ہے۔
(ف2) موت کے فرشتے کئی ہیں جیسا کہ اس آیت سے ظاہر ہے ملک الموت حضرت عزرائیل کا مخصوص نام ہے جو موت کے عملہ کا اعلی افسر ہے ۔ دنیا میں جس قدر حادثے ہوتے ہیں ان کے اسباب دو قسم کے ہیں ، ایک وہ جو مادی ہوتے ہیں اور دوسرے وہ جن کا تعلق فوق العادۃ قوتوں اور طاقتوں سے ہوتا ہے ، یہ دوسری قسم کے اسباب ملائکہ ہیں ، جو مادی اسباب پر اثر انداز ہوتے ہیں ، چنانچہ موت کے لئے کچھ اسباب ظاہری ہیں جنہیں امراض کہتے ہیں کچھ باطنی اسباب ہیں ، یہ فرشتے ہیں صوفیا کے نزدیک امراض ہی ملائکہ موت ہیں ۔