سورة النحل - آیت 20

وَالَّذِينَ يَدْعُونَ مِن دُونِ اللَّهِ لَا يَخْلُقُونَ شَيْئًا وَهُمْ يُخْلَقُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور اللہ کے سوا جن ہستیوں کو یہ پکارتے ہیں ان کا تو حال یہ ہے کہ وہ کوئی چیز پیدا نہیں کرسکتے، خود کسی کے پیدا کیے ہوئے ہیں۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

بتوں نے کیا پیدا کیا ہے جو اسن کی پوجا کرتے ہو ۔ (ف ١) مکے والے بت پرست تھے لات ومنات کی پوجا کرتے ، پتھروں کی پرستش کرتے اور ان اصنام کو خدا جانتے ، اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں ، کیا ان بتوں کا کائنات میں کچھ ہے ؟ کیا زمین وآسمان میں کسی چیز کو انہوں نے پیدا کیا ہے ؟ یا یہ کہ خود مخلوق ہیں ۔ اللہ کی نعمتیں بےشمار ہیں ، ایک ایک سانس جو ہم لیتے ہیں ، اس کے لئے اللہ کے ہزاروں قانون سرگرم عمل ہیں ، عمر بھر اگر اس کی توصیف میں صرف کردیں ، جب بھی اس کی حمد سے عہد برآء نہ ہو سکیں ، وہی تو ہے جس نے ہمیں خلعت وجود بخشا ہے ۔ اور زندگی عنایت کی ہے ہمیں ضمیر اور عقل سے نوازتا ہے نعمتیں دی ہیں ، اور ہمیں اس قابل بنایا ہے کہ دنیا میں مصائب کا مقابہ کرسکیں ، ایسے محسن خدا کو چھوڑ کر پتھروں کو پوجا کہاں کی دانشمندی ہے ۔ مذکور باطن ہو اسے برہمن ذرا تو چشم تیز ذاکر خدا کا بندہ بتوں کو سجدہ خدا خدا کو خدا خدا کر ۔ مکے والوں سے اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کچھ تو سوچو ، اور غور کرو تم کہاں تک حق بجانب ہو ، وہ بت جو نعمت حیات سے محروم ہیں مردہ ہیں ، وہ تمہاری ضروریات کو کیونکر پورا کرسکتے ہیں ، اور کس طریق سے تمہیں زندگی بخش سکتے ہیں ؟ ع کل کے ترشے ہوئے بت آج خدا بنتے ہیں ۔ “ عجیب بات یہ ہے کہ باوجود اس فضیلت کے جو عقید توحید میں موجود ہے ، لوگ زیادہ تر شرک ہی کی جانب مائل ہیں حالانکہ عقل کا تقاضا یہی ہے کہ تمام لوگ ایک اللہ کی چوکھٹ پر جبہ سائی کریں ۔ حل لغات : اموات غیر احیآء : بےجان لاشیں ، حضرت قتادہ (رض) کہتے ہیں ، بتوں کے متعلق ہیں ۔