وَلَكُمْ فِيهَا جَمَالٌ حِينَ تُرِيحُونَ وَحِينَ تَسْرَحُونَ
اور دیکھو (انہیں کس طرح پیدا کیا کہ) ان میں تمہاری نگاہوں کے لیے خوش نمائی پیدا ہوگئی ہے، جب تم شام کے وقت انہیں (میدانوں سے چراکر) واپس لاتے ہو اور جب صبح کو (میدانوں میں) چھوڑ دیتے ہو (تو اس وقت ان کا منظر کیسا خوشنما ہوتا ہے؟)
(ف ٢) ان آیات میں حیوانات کا ذکر ہے کہ کیونکر اللہ نے ان کو تمہارے لئے مفید بنایا ہے ، ان میں کس قدر تمہارے لئے منافع ہیں ۔ انداز بیان ان لوگوں کے لئے جو دیہاتی زندگی کی ضروریات سے آگاہ ہیں نہایت دلچسپ وجاذب ہے ۔ (آیت) ” ویخلق ما لا تعلمون “۔ میں ان بےشمار ایجادات نو کی جانب اشارہ ہے جو باربرداری اور سواری کے کام آسکتی ہیں اور جن سے بجائے حیوانات کام لیا جا سکتا ہے ۔ نزول قرآن کے وقت یہی گھوڑا ، گدھا ، اور اونٹ وغیرہ موجود تھے ، اس لئے ان کے منافع گنائے ہیں مگر چونکہ یہ کتاب تمام زمانوں کے لئے راہنما ہے ، اس لئے ارشاد فرمایا ، کچھ ایسے برتی اور غیر برتی حیوانات بھی ہیں ۔ جن کو اس وقت تم نہیں جانتے ۔ مگر آئندہ زمانے میں وہ ظاہر ہوں گے ۔ حل لغات : خصیم : جھگڑالو ۔ دف : حرارت گرمی ۔ تمرحون : سرح کے معنی مطلق مال ڈھور کو چراگاہ میں چھوڑنے کے ہیں ۔