كَمَا أَنزَلْنَا عَلَى الْمُقْتَسِمِينَ
(اے پیغمبر ! ہم نے اسی طرح یہ کلام تم پر نازل کیا ہے) جس طرح ان لوگوں پر نازل کیا تھا جنہوں نے (دین حق کے) ٹکڑے ٹکڑے کردیئے ہیں۔
(ف1) ﴿مُقْتَسِمِينَ﴾ سے مرا دمکے والوں کا وہ گروہ ہے ، جو مکے کی پہاڑیوں میں پھیل جاتا تھا ، اور حضور (ﷺ) کے خلاف لوگوں کو بھڑکاتا تھا ، جب دیکھتا کہ لوگ حضور (ﷺ) کی جانب متوجہ ہو رہے ہیں تو طرح طرح کے الزام تراشتے کبھی کہتے ، ساحر ہے کبھی کہتے اس کا دماغ خراب ہوگیا ہے ، بدعقیدہ ہے ، غرض یہ ہوتی کہ کسی نہ کسی طریق سے لوگ حضور (ﷺ) سے متنفر ہوجائیں ، اور حق کی پکار کو نہ سنیں ۔ ﴿جَعَلُوا الْقُرْآنَ عِضِينَ﴾کا مقصد یہ ہے کہ یہ لوگ قرآن کے اعتراض والے حصوں کو اپنے زعم باطل کے مطابق چھانٹ لیتے ، اور لوگوں کے سامنے رنگ آمیزی کے ساتھ انہیں پیش کرتے ۔ مگر باوجود ان مکاریوں اور خباثتوں کے اسلام پھیل کر رہا ، اور ان کی کوششیں بالکل رائیگاں گئیں ، دنیا نے دیکھ لیا کہ آفتاب نبوت کی کرنیں کس طرح دور دور تک پھیل گئی ہیں اور یہ لوگ کیونکر ناکام رہے ۔ حل لغات : عِضِينَ: ٹکڑے ٹکڑے ، اور حصے حصے ، اس کا ایک مفہوم یہ بھی ہے کہ قرآن میں ایک خاص نوع کا ربط ہے جب اس ربط سے اسے الگ کردیا جائے تو وہ پارہ پارہ ہوجاتا ہے ، اور معنویت ضائع ہوجاتی ہے ۔