سورة الحجر - آیت 66

وَقَضَيْنَا إِلَيْهِ ذَٰلِكَ الْأَمْرَ أَنَّ دَابِرَ هَٰؤُلَاءِ مَقْطُوعٌ مُّصْبِحِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

غرض کہ ہم نے لوط پر حقیقت حال واضح کردی کہ ہلاکت کا ظہور ہونے والا ہے اور باشندگان شہر کی بیخ و بنیاد صبح ہوتے ہوتے اکھڑ جانے والی ہے۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

قوم لوط کی ہلاکت : (ف ١) حضرت لوط (علیہ السلام) جس قوم کی جانب معبوث ہو کر آئے یہ وہ لوگ تھے جو حد درجہ کے شہوانی تھے ، یہ فواحش کے ارتکاب میں نہایت دلیر تھے ، اور اس درجہ پست اور ذلیل قسم کے جذبات کے مالک تھے کہ تسکین نفس کے لئے لونڈوں کو بہ نسبت عورتوں کے پسند کرتے ، قوم کی قوم اس خبیث مرض میں مبتلا تھی ، اخلاقی حس مردہ ہوچکی تھی ، ہر آن شہوت پرستی میں مشغول اور بدمست رہتے ۔ حضرت لوط کو ان کی اصلاح کے لئے بھیجا گیا ، انہوں نے ہرچند عفت وپاکبازی کی تلقین کی ، مگر یہ بدبخت کہاں مانتے تھے بدمعاشی رگ رگ میں سرایت کرچکی تھی ، بالآخر اللہ کی غیرت نے فیصلہ کرلیا کہ اس ناپاک قوم کو فنا کر کے گھاٹ اتار دیا جائے ، تاکہ بدمعاشی کے جراثیم دوسری نسلوں تک منتقل نہ ہونے پائیں ، اور انہوں ان کی بداخلاقی کی سزا مل جائے ، چنانچہ اللہ کے فرشتے آئے ، مگر حضرت لوط (علیہ السلام) نے انہیں اولا نہ پہچانا ، جب انہوں نے اپنا تعارف کرایا تو حضرت لوط (علیہ السلام) کو معلوم ہوا کہ قوم کی تباہی کا وقت آپہنچا ہے ۔ فرشتوں نے کہا ، آج ہی رات اپنے اہل وعیال کو لے کر یہاں سے نکل جاؤ ، کیونکہ یہ فیصلہ ہوچکا ہے ، کہ صبح ہوتے ہوتے قوم کو تباہ کردیا جائے ، اور ان کی ساری نسل کو برباد کردیا جائے ، مزید یہ بھی بتلایا ، کہ جس وقت جاؤ ، سرعت سے جاؤ پیچھے مڑ کر نہ دیکھنا بلکہ ان لوگوں کو ان کے حال پر چھوڑ کر اس ارض سے جلد تر دور نکل جانے کی کوشش کرو ، شہر والوں نے جب سنا کہ حضرت لوط (علیہ السلام) کے ہاں نہایت خوبصورت لڑکے مہمان آئے ہیں تو خوش خوش ان کے ہاں کے ہاں آئے اور اپنی خواہش نفس کا اظہار کیا ، مضرت لوط نے کہا کمبختو ، یہ تو دیکھو کہ یہ میرے مہمان ہیں کیا تم میں ذرہ بھر بھی شرافت باقی نہیں رہی ، اللہ سے ڈرو ، اور تم اپنی بدکرداریوں سے مجھے رسوا نہ کرو ، مگر وہ نصیحت اور پاکبازی کی باتوں کو کہاں سنتے تھے ، ان کے دل تو خباثت نفس کی وجہ سے سیاہ ہوچکے تھے ، وہ شہوت سے اندھے ہو رہے تھے ، انہوں نے اصرار کیا ، حضرت لوط (علیہ السلام) نے کہا نہیں میری بہو ، بیٹیوں (یعنی عورتوں) سے کیوں نفرت ہے ، تم کیوں ان سے جذبہ شہوت کی تسکین نہیں کرتے ، یہ واقعہ اس لئے ذکر کیا ہے تاکہ ان کے اخلاقی تسفل کا آپ کو اندازہ ہو سکے ، اور آپ جان سکیں کہ کس طرح وہ سارا دن بدمعاشی کی ٹوہ میں لگے رہتے تھے ، جہاں برائی کے لئے کان میں بھنک پڑتی ، اٹھ دوڑتے ، انکی بدمعاشیوں کا نتیجہ یہ ہوا کہ بستی کو تہ وبالا کردیا گیا ، اور قوم لوط زمانہ کے لئے عبرت قرار پائی ۔ حل لغات : بقطع : رات کے آخری حصہ کو کہتے ہیں ۔