سورة البقرة - آیت 180

كُتِبَ عَلَيْكُمْ إِذَا حَضَرَ أَحَدَكُمُ الْمَوْتُ إِن تَرَكَ خَيْرًا الْوَصِيَّةُ لِلْوَالِدَيْنِ وَالْأَقْرَبِينَ بِالْمَعْرُوفِ ۖ حَقًّا عَلَى الْمُتَّقِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

مسلمانو ! یہ بات بھی تم پر فرض کردی گئی ہے کہ جب تم میں سے کوئی آدمی محسوس کرے کہ اس کے مرنے کی گھڑی آگئی اور وہ اپنے بعد مال و متاع میں سے کچھ چھوڑ جانے والا ہوں تو چاہیے کہ اپنے ماں باپ اور رشتہ داروں کے لیے اچھی وصیت کرجائے۔ جو متقی انسان ہیں ان کے لیے ایسا کرنا ضروری ہے

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

وصیت : (ف1) ان آیات میں یہ بتایا گیا ہے کہ کوئی شخص مال کثیر رکھتا ہو (خیرا سے مراد مال کثیر ہے) تو وہ والدین اور اقرباء کے لئے علاوہ مقرر حصوں کے کچھ اور بھی بطور احسان ومعونت کے وصیت کرے بعض لوگوں نے اس حکم کو آیۃ وارثت کی وجہ سے منسوخ سمجھا ہے لیکن یہ صحیح نہیں اس لئے کہ آیت کا انداز بیان اس کی مخالفت کرتا ہے ،﴿حَقًّا عَلَى الْمُتَّقِينَ﴾ کے الفاظ بتا رہے ہیں کہ یہ غیر منسوخ آیت ہے اور یہ مال کی بہتات کی صورت میں کوئی حرج نہیں کہ وصی والدین کے لئے کچھ زائد وصیت کر جائے ، کیونکہ اس صورت میں دوسرے ورثا گھاٹے میں نہیں رہتے ، بعض کے خیال میں یہاں والدین واقربا سے وہ مراد ہیں جو بسبب غیر مسلم ہونے کے وارث نہ ہو سکیں ، مگر آیت میں اس قسم کا کوئی قرینہ موجود نہیں ۔