رُّبَمَا يَوَدُّ الَّذِينَ كَفَرُوا لَوْ كَانُوا مُسْلِمِينَ
جن لوگوں نے (اس کتاب کی سچائی سے) انکار کیا ہے ایک وقت آنے والا ہے کہ آرزوئیں کریں گے، کاش ہم ماننے والوں میں ہوتے۔
جب نشہ غفلت کافور ہوجائیگا : (ف1) اصل تقسیم سورتوں کی ہے ، پاروں کی تقسیم بعد کی ہے اور اس میں مضمون کی رعایت نہیں ہوتی ، یہی وجہ ہے بعض دفعہ پارہ شروع ہوجاتا ہے مگر مضمون کا تعلق سابقہ آیات سے ہوتا ہے ۔ سورہ الحجر شروع ہے ، ایک آیت ادھر ہے اور ایک آیت بعد پارہ شروع ہوجاتا ہے ، حالانکہ مضمون کا تقاضا یہ تھا کہ پارہ کو ابتداء سورت سے شروع کردیا جاتا ۔ سورت میں قرآن حکیم کا تعارف ہے کہ یہ واضح اور بین ہدایت نامہ ہے ، آج گو منکرین اس کے حقائق ومعارف کا انکار کر رہے ہیں مگر ایک وقت آئے گا جب یہ لوگ پچھتائیں گے، اور کہیں گے اے کاش ! ہم نے اسلام کی ہدایت کو قبول کرلیا ہوتا ، اس کے بعد حضور (ﷺ) کو ارشاد ہوتا ہے کہ انہیں ان کے حال پر چھوڑ دیجئے اور ان کی جہالت و حماقت پر افسوس نہ کیجئے ، انہیں دنیا کی عیش کوشیوں میں حصہ لینے دیجئے ، خوب کھا پی لیں ، باطل امیدیں اور غلط بھروسے انہیں دین کی جانب سے غافل رکھیں ، وہ وقت قریب ہے ، جب ان کی آنکھیں کھلیں گی ، اور انہیں معلوم ہوگا کہ ہم نے عمر عزیز کا کتنا قیمتی حصہ ضائع کیا ہے ۔