سورة ابراھیم - آیت 34

وَآتَاكُم مِّن كُلِّ مَا سَأَلْتُمُوهُ ۚ وَإِن تَعُدُّوا نِعْمَتَ اللَّهِ لَا تُحْصُوهَا ۗ إِنَّ الْإِنسَانَ لَظَلُومٌ كَفَّارٌ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

غرض کہ تمہیں (اپنی زندگی کی کاربراریوں اور کامرانیوں کے لیے) جو کچھ مطلب تھا اس نے عطا فرما دیا۔ اگر تم اللہ کی نعمتیں گننی چاہو تو وہ اتنی ہیں کہ کبھی ان کا احاطہ نہ کرسکو۔ حقیقت یہ ہے کہ انسان بڑا ہی ناانصاف بڑا ہی ناشکرا ہے۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

چاند سورج مسخر ہیں ! (ف ١) اسلام نے انسان کا مرتبہ بہت بلند رکھا ہے ، اسے کائنات میں مرکزی مقام عنایت فرمایا ہے ، اور کہا ہے کہ جو کچھ دنیا میں ہے ، وہ تمہارے لئے ہے چاند ، سورج ، رات ، دن ، نہریں اور سمندر سب تمہارے تابع ہیں ، تمہاری حکومت اور تسخیر کا دائرہ وسیع ہے تمہیں اللہ نے ہر نوع کی نعمتیں بخشی ہیں ، مگر تمہیں کہ اللہ کی نعمتوں سے استفادہ نہیں کرتے ، اس نے تمہارے لئے سمندر مسخر کئے چاند اور سورج کو تمہارے تابع بنایا ۔ رات اور دن تمہارے فائدے کے لئے بنائے مگر تم بعضے کافر نعمت ہو کہ ذرے ذرے کے سامنے جھکتے ہو ، ہر چیز کو اپنا معبود کہتے ہو اور اپنے ماتھے کو ہر بلند وبالا شے کے سامنے جھکا دیتے ہو ، یہ ظلم ہے انسانیت کے حق میں اور کفر ہے شرافت نوع کا ۔ حل لغات : ظلوم : ناانصاف ۔