سورة ابراھیم - آیت 31

قُل لِّعِبَادِيَ الَّذِينَ آمَنُوا يُقِيمُوا الصَّلَاةَ وَيُنفِقُوا مِمَّا رَزَقْنَاهُمْ سِرًّا وَعَلَانِيَةً مِّن قَبْلِ أَن يَأْتِيَ يَوْمٌ لَّا بَيْعٌ فِيهِ وَلَا خِلَالٌ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(اے پیغمبر) میرے بندوں کو جو ایمان لائے ہیں یہ پیام پہنچا دو، اس سے پہلے کہ وہ (ہولناک) دن آنمودار ہو جب کہ (نجات کے لیے) نہ تو کسی طرح کا لین دین کام دے گا نہ کسی طرح کی دوستی (اپنے لیے نجات کا سامان کرلیں یعنی) نماز قائم کریں اور ہماری دی ہوئی روزی میں سے ظاہر و پوشیدہ خرچ کرتے رہیں۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ٢) یعنی ایمان کے لیے ضروری ہے کہ عمل کی توفیق بھی ہو ورنہ صرف اقرار و اعتراف اللہ کے نزدیک کوئی وقعت نہیں ، مومن وہ ہے جو اعمال صالح سے ایمان کا نبوت ، اس کا سر صبح کو خدا کے سامنے جھکے ، جو عین عبودیت کی نشانی ہے ، دیکھنے والا آگاہ ہو ، جو اللہ تعالیٰ میں اور بندے میں تعلق ہے ، نیز مال خدا کی راہ میں خرچ کرے اپنی قوت خڑچ کر کے نیکی جمع کرے غافل نہ ہو کیونکہ وقت ایسا آنے والا ہے کہ فرصت حیات ختم ہوجائے گی اور سا وقت نہ کچھ خریدا اور بیچا جاسکے گا ، دوستی محبت اور تعلقات اس وقت کام ہیں آئیں گے ۔ حل لغات : دار البوار : ہلاکت کا گھر ، یعنی دوزخ خلال : دوستی ، دوستاں