سورة الرعد - آیت 25

وَالَّذِينَ يَنقُضُونَ عَهْدَ اللَّهِ مِن بَعْدِ مِيثَاقِهِ وَيَقْطَعُونَ مَا أَمَرَ اللَّهُ بِهِ أَن يُوصَلَ وَيُفْسِدُونَ فِي الْأَرْضِ ۙ أُولَٰئِكَ لَهُمُ اللَّعْنَةُ وَلَهُمْ سُوءُ الدَّارِ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور جن لوگوں کا حال یہ ہے کہ اللہ کا عہد مضبوط کرنے کے بعد پھر اسے توڑ دیتے ہیں اور جن رشتوں کے جوڑنے کا حکم دیا ہے انہیں قطع کر ڈالتے ہیں اور ملک میں شر و فساد بپا کرتے ہیں تو ایسے ہی لوگ ہیں کہ ان کے لیے لعنت ہے اور ان کے لیے برا ٹھکانا۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اسلام امن چاہتا ہے ! ۔ (ف ١) اس آیت میں ان لوگوں کا بیان ہے جو دین فطرت کی مخالفت کرتے ہیں اللہ کے عہدوں کو توڑتے اور اس کے حکموں سے تجاوز کرتے ہیں ، اور زمین میں شرک وبدعات کی وجہ سے ابتری پھیلاتے ہیں یہ جہنم کے سزاوار ہیں ، ان کا انجام برا ہے ، یہ اللہ کی نظر رحمت سے دور ہیں ۔ اسلام بحثییت مجموعی امن وطمانیت انسانیت کا علمبردار ہے اس لئے ہر وہ جو ازروئے اسلام باطل ہے ، اسلام کی اصطلاح میں فساد فی الارض کے مترادف ہے ، شرک بھی فساد ہے ، غیر مشروع تحریکات بھی فساد کے ضمن میں آجاتی ہیں ۔ فسق وفجور بھی ایک نوع کا فساد ہے یعنی اسلام سراپا امن ہے سکون ہے ، اور کفر اختلال وتخریف ۔