لَهُ دَعْوَةُ الْحَقِّ ۖ وَالَّذِينَ يَدْعُونَ مِن دُونِهِ لَا يَسْتَجِيبُونَ لَهُم بِشَيْءٍ إِلَّا كَبَاسِطِ كَفَّيْهِ إِلَى الْمَاءِ لِيَبْلُغَ فَاهُ وَمَا هُوَ بِبَالِغِهِ ۚ وَمَا دُعَاءُ الْكَافِرِينَ إِلَّا فِي ضَلَالٍ
اسی کو پکارنا سچا پکارنا ہے، جو لوگ اس کے سوا دوسروں کو پکارتے ہیں وہ پکارنے والوں کی کچھ نہیں سنتے، ان کی مثال ایسی ہے جیسے ایک آدمی (پیاس کی شدت میں) دونوں ہاتھ پانی کی طرف پھیلائے کہ بس (اس طرح کرنے سے) پانی اس کے منہ تک پہنچ جائے گا حالانکہ وہ اس تک پہنچنے والا نہیں۔ (١) اور (یقین کرو) منکرین حق کی پکار اس کے سوا کچھ نہیں کہ ٹیڑھے رستوں میں بھٹکتے پھرنا۔
(ف2) مشرکوں کو بتایا ہے کہ صرف اللہ کو پکارو ، اسی کو یاد کرنا اور اس کے سامنے اپنی ضروریات پیش کرنا چاہئے ، وہی سنتا ہے اور قبول کرتا ہے وہی ہماری تکلیفوں سے ہمیشہ آگاہ اور واقف رہتا ہے ، وہی حقیقی فریاد رس ہے ، وہی درد پنہاں کا جاننے والا ہے ، وہی قریب ہے مجیب ہے ، اس کے سوا تم جس کو پکارو گے ، وہ نہ کچھ سنے گا اور نہ کوئی مدد کرسکے گا یہ دنیا اسباب وذرائع کی دنیا ہے مگر کوئی شخص چاہے کہ وہ ہاتھ نہ ہلائے اور پانی کو یں میں سے اس کے منہ تک خود بخود آجائے تو ناممکن ہے ، اس کی یہ خواہش پوری نہ ہوگی اسی طرح اگر کوئی شخص توحید وتجرید کے باب اجابت کو چھوڑ کر کسی دوسرے ذریعے اور توسل کو دعا کی قبولیت کے لئے استعمال کرتا ہے تو اس کی یہ خواہش پوری نہ ہوگی کیونکہ جس طرح پانی حاصل کرنے کے لئے ہاتھ ہلانا ضروری ہے ، اسی طرح دعاء کے قبول ہونے کے لئے اللہ کو پکارنا ضروری ہے ، یہی وہ ذریعہ اور وسیلہ ہے جس کو قرآن نے بار بار بیان کیا ہے ۔ حل لغات : شَدِيدُ الْمِحَالِ: محل کے معنی تکلیف دینے کے ہوتے ہیں مکان ماحل تکلیف دہ جگہ بعض کے نزدیک محال حول ومشقت ہے اور جمع زائد ہے اس صورت میں صرف قوت وطاقت کے معنی ہوں گے ۔