فَلَمَّا دَخَلُوا عَلَىٰ يُوسُفَ آوَىٰ إِلَيْهِ أَبَوَيْهِ وَقَالَ ادْخُلُوا مِصْرَ إِن شَاءَ اللَّهُ آمِنِينَ
پھر جب (ایسا ہوا کہ یوسف کی خواہش کے مطابق) یہ لوگ (کنعان سے روانہ ہوگئے اور شہر کے باہر) یوسف سے ملے تو اس نے اپنے باپ اور ماں کو (عزت و احترام سے) اپنے پاس جگہ دی اور کہا اب شہر میں چلو، خدا نے چاہا تو تمہارے لیے ہر طرح کی سلامتی ہے۔
والدین کی عزت افزائی : (ف1) حضرت یوسف (علیہ السلام) کو اللہ نے اقتدار بخشا ہے ، اور وہ اس وقت عرش عزت پر متمکن ہیں ، بھائیوں کو معلوم ہوگیا ہے کہ ہمارا بھائی مسند حکومت پرفائز ہے ، باپ تک اطلاع پہنچ چکی ہے کہ تیرا بیٹا مصر میں برسراقتدار ہے ۔ سب یوسف (علیہ السلام) کی ملاقات کے لئے جمع ہیں ، حضرت یوسف (علیہ السلام) نے سب کو شرف باریابی بخشا ، والدین کی انتہائی عزت کی ، اپنے ساتھ تخت پر بٹھایا ، اور وہ خواب پورا ہوا ، بھائی اس وقت اعتراف فضیلت کے طور پر حضرت یوسف (علیہ السلام) کے سامنے جھک گئے اور کنعانی آداب وتعظیم کو ملحوظ رکھتے ہوئے اظہار فضیلت کیا ۔ ممکن ہے اس وقت تعظیم کے لئے سجدہ روا ہو اب یہ ناجائز ہے کیونکہ اس سے شرک پھیلتا ہے ، اسلام میں یہ خاص صفت ہے کہ اس نے ان راستوں کو مسدود کردیا ہے جن راستوں سے شرک آسکتا تھا ، تمام مظنات شرک کی رعایت کی ہے اور ہر ایسی بات سے روک دیا ہے جس سے شرک پھیلنے کا ضعیف احتمال بھی ہو ۔ حضرت یوسف (علیہ السلام) نے ارشاد فرمایا ، ابا ، آج خواب کی تعبیر پوری ہوچکی ہے ، اللہ نے مجھ پر احسان کیا ہے جیل سے رہائی دلائی ان کو مجھ تک پہنچایا ، اور بھائیوں سے بھی ملاپ نصیب ہوا جب کہ شیطان نے جدائی ڈال دی تھی ۔