سورة یوسف - آیت 95

قَالُوا تَاللَّهِ إِنَّكَ لَفِي ضَلَالِكَ الْقَدِيمِ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

سننے والوں نے کہا بخدا تم تو اب تک اپنے (اسی) پرانے خبط میں پڑے ہو (یعنی یوسف کا تو نام و نشان بھی نہ رہا اور تمہیں اس کی واپسی کے خواب آرہے ہیں)

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ١) ادھر یہ قافلہ یوسف (علیہ السلام) کا پیراہن لے کر چلتا ہے ادھر حضرت یعقوب (علیہ السلام) کو القاء ہوتا ہے کہ ارض مصر سے خوشخبری لے کر قاصد آ رہا ہے ، فرماتے ہیں کہ میں یوسف (علیہ السلام) کی بو سونگھ رہا ہوں ، مجھے معلوم ہو رہا ہے کہ وہ زندہ ہے اور وہ آرہا ہے ، آس باس بیٹھے ہوئے لوگ جن کی بصیرت کو تاء ہے کہتے ہیں ، یہ آپ کا جنون ہے اب یوسف (علیہ السلام) کہاں ؟ اتنے میں قاصد آپہنچتا ہے ، حضرت یعقوب (علیہ السلام) فرط مسرت میں کہہ اٹھتے ہیں کیا میں نے پہلے سے تمہیں نہیں بتا دیا تھا کہ میرے مولا نگاہ کرم کرتے والے ہیں ، بیٹے معافی مانگتے ہیں اور شفیق باپ ان کو معاف کردیتا ہے ، اور بھول جاتا ہے کہ ان لوگوں نے تو بڑھاپے میں مجھے دکھ پہنچایا ہے ۔ حل لغات : ضللک القدیم : شوق وجنون کی وارفتگی ، قدیم غلطی ۔