سورة یوسف - آیت 92

قَالَ لَا تَثْرِيبَ عَلَيْكُمُ الْيَوْمَ ۖ يَغْفِرُ اللَّهُ لَكُمْ ۖ وَهُوَ أَرْحَمُ الرَّاحِمِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

یوسف نے کہا آج کے دن (میری جانب سے) تم پر کوئی سرزنش نہیں، (جو ہونا تھا وہ ہوچکا) اللہ تمہارا قصور بخش دے، اور وہ تمام رحم کرنے والوں سے بڑھ کر رحم کرنے والا ہے۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

برادران یوسف (علیہ السلام) کی ندامت : (ف ١) اب وقت آگیا تھا ، کہ حضرت یوسف (علیہ السلام) اپنے چہرہ انور سے نقاب کشائی کریں ، اور بھائیوں کو بتادیں ، کہ جس یوسف کو تم نے کنعان کے تاریک کنوئیں میں پھینکا تھا ، وہ اس وقت عرش حکومت پر جلوہ گر ہے ، چنانچہ جب بھائی دوبار مصر میں غلہ لینے کے لئے گئے تو حضرت یوسف (علیہ السلام) نے کہا ، کیا تم وہی نہیں ہو جنہوں نے یوسف (علیہ السلام) اور اس کے بھائی کے ساتھ یہ یہ فریب کئے ہیں ، انہوں نے جب دیکھا کہ پتے کی باتیں بتائی جاری ہیں ، اور ان باتوں کا بجز یوسف (علیہ السلام) کے اور کسی کو علم نہیں ہو سکتا ، تو پکار اٹھے کہ کہیں تمہیں تو یوسف (علیہ السلام) نہیں ہو ، یوسف (علیہ السلام) کا کمال یہ ہے کہ باوجود اس علم کے کہ بھائیوں نے تکلیف دی ہے ، ان کا جانب سے معذرت کرتے ہیں ، اور کہتے ہیں کہ یہ جب کی بات ہے ، کہ تم نادان تھے ، اور بھائیوں کا اخلاق یہ ہے کہ فورا غلطی کا اعتراف کرلیتے ہیں ، اور مانتے ہیں کہ اللہ نے تم پر بڑا کرم کیا ہے اور یقینا تمہیں ہم پر فضیلت دی ہے ۔ حضرت یوسف (علیہ السلام) نے جب دیکھا کہ بھائی نادم ہیں اور اپنے کئے پر پچھتا رہے ہیں ، تو نہایت فراخدلی کے ساتھ کہا جاؤ ، آج کے دن تم پر کوئی عتاب نہیں کیا جائے گا میں تم سب کو خالص دل سے معاف کرتا ہوں ۔