سورة البقرة - آیت 159

إِنَّ الَّذِينَ يَكْتُمُونَ مَا أَنزَلْنَا مِنَ الْبَيِّنَاتِ وَالْهُدَىٰ مِن بَعْدِ مَا بَيَّنَّاهُ لِلنَّاسِ فِي الْكِتَابِ ۙ أُولَٰئِكَ يَلْعَنُهُمُ اللَّهُ وَيَلْعَنُهُمُ اللَّاعِنُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

جن لوگوں کا یہ شیوہ ہے کہ (دنیا کے خوف یا طمع سے) ان باتوں کو چھاپتے ہیں جو سچائی کی روشنیوں اور رہنمائیوں میں سے ہم نے نازل کی ہیں باوجودیکہ ہم نے انہیں کتاب میں کھول کھول کر بیان کردیا ہے تو یقین کرو ایسے ہی لوگ ہیں جن پر اللہ لعنت کرتا ہے (یعنی اس کی رحمت سے محروم ہوجاتے ہیں) تمام لعنت کرنے والوں کی لعنتیں بھی ان کے حصے میں آتی ہیں۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ٣) ان آیات میں اس بات کی طرف اشارہ ہے ” مروہ “ کا ذکر بائیبل میں موجود ہے لیکن یہودی اپنی عادت کتمان کے بموجب اس کو چھپاتے ہیں ، اس لئے ان پر اللہ کی لعنت ہے اور تمام لوگوں کی یعنی کتمان حق کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کی رحمتوں سے دور ہیں اور تمام ایماندار اشخاص بھی انہیں قابل رحم نہیں سمجھتے ، یہی وجہ ہے کہ یہودی آج بھی باوجود تمول وتعلیم کی فراوانی کے تمام دنیا کی نظروں میں ذلیل ہیں اور انہیں کوئی اخلاقی وروحانی درجہ نہیں دیا جاتا ، بلکہ مغرب میں ” یہودی “ ایک قسم کی گالی ہے جسے کوئی غیر یہودی سننے کے لئے تیار نہیں ہوتا ۔