سورة یوسف - آیت 63

فَلَمَّا رَجَعُوا إِلَىٰ أَبِيهِمْ قَالُوا يَا أَبَانَا مُنِعَ مِنَّا الْكَيْلُ فَأَرْسِلْ مَعَنَا أَخَانَا نَكْتَلْ وَإِنَّا لَهُ لَحَافِظُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

پھر جب یہ لوگ اپنے باپ کے پاس لوٹ کر گئے تو کہا اے ہمارے باپ ! آئندہ کو غلہ کی فروخت ہم پر بند کردی گئی ہے، پس ہمارے بھائی (بنیامین) کو ہمارے ساتھ بھیج دے کہ غلہ خرید لائیں اور ہم اس کے نگہبان ہیں۔

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

برائی کا جواب نیکی سے ! (ف1) پونجی اور سرمایہ کو واپس کردینا ، کمال اخلاق کی دلیل ہے ، بھائیوں نے تو مزعومہ اقتدار کی مخالفت کی اور حضرت یوسف (علیہ السلام) کی یہ نوازش ہے کہ انہوں نے ان سے یہ احسان کیا ، اناج بھی دیا اور پونجی بھی لوٹا دی ، بات یہ ہے برائی کا بہترین انتقام نیکی ہے وہ لوگ جو بلند اخلاق کے زیور سے آراستہ ہیں ، کبھی برائی کا بدلہ برائی سے نہیں دیتے ، وہ حسن سلوک اور مروت سے پیش آتے ہیں تاکہ مخالف کے دل میں خود بخود اخلاقی حس بیدار ہو ، اور وہ اپنی غلطی کو پہچانے ، اس طرح سے عداوتیں دوستی سے بدل جاتی ہیں ، اور کدورتیں دل سے زائل ہوجاتی ہیں ، اسلام اسی طرز عمل کو پسند کرتا ہے ، اور بہتر قرار دیتا ہے ۔