وَلَمَّا جَهَّزَهُم بِجَهَازِهِمْ قَالَ ائْتُونِي بِأَخٍ لَّكُم مِّنْ أَبِيكُمْ ۚ أَلَا تَرَوْنَ أَنِّي أُوفِي الْكَيْلَ وَأَنَا خَيْرُ الْمُنزِلِينَ
اور جب یوسف نے ان کا سامان مہیا کردیا تو (جاتے وقت) کہا، اب کے آنا تو اپنے سوتیلے بھائی (بنیامین) کو بھی ساتھ لانا، تم نے اچھی طرح دیکھ لیا ہے کہ میں تمہیں پوری تول (غلہ) دیتا ہوں اور (باہر سے آنے والوں کے لیے) بہتر مہمان نواز ہوں۔
(ف1) اللہ کی حکمت دیکھیے وہ بھائی جو اپنے زعم میں یوسف (علیہ السلام) کو مار چکے تھے اور جو اس کے اقتدار کے دشمن تھے آج اس کے دربار میں کھڑے ہیں اور پہچانتے نہیں ۔ حضرت یوسف (علیہ السلام) اپنے بھائی بنیا مین سے ملنا چاہتے ہیں اس لیے کہتے ہیں کہ اپنے بھائی کو آئندہ اپنے ساتھ لاؤ میں تمہیں اناج پورا پورا دیتا ہوں اور مہمان نواز بھی ہوں اور اگر اسے اپنے ساتھ نہ لاؤ گے تو غلہ نہیں ملے گا ۔حل لغات :الْمُنْزِلِينَ ۔ ٹھرانے والا ۔ نزول