وَجَاءُوا عَلَىٰ قَمِيصِهِ بِدَمٍ كَذِبٍ ۚ قَالَ بَلْ سَوَّلَتْ لَكُمْ أَنفُسُكُمْ أَمْرًا ۖ فَصَبْرٌ جَمِيلٌ ۖ وَاللَّهُ الْمُسْتَعَانُ عَلَىٰ مَا تَصِفُونَ
اور وہ یوسف کے کرتے پر جھوٹ موٹ کا خون لگا لائے تھے، باپ نے (اسے دیکھتے ہی) کہا نہیں (میں یہ نہیں مان سکتا) یہ تو ایک بات ہے جو تمہارے نفس نے گھڑ کر تمہیں خوشنما دکھا دی ہے (اور تم سمجھتے ہو چل جائے گی) خیر میرے لیے اب صبر کرنا ہے (اور) صبر (بھی ایسا کہ) پسندیدہ (ہو) اور جو کچھ تم بیان کرتے ہو اس پر اللہ ہی سے مدد مانگنی ہے۔
(ف1) جب برادران یوسف (علیہ السلام) رات کے وقت دھاڑیں مارتے ہوئے لوٹے تو کہنے لگے کہ ابا ! آپ مانیں یا نہ مانیں ، یوسف (علیہ السلام) کو بھیڑیے نے کھالیا ہے اور ثبوت میں یوسف (علیہ السلام) کا خون میں تربتر قمیص پیش کردیا جس میں جھوٹ موٹ خون لگا لیا گیا تھا ، حضرت یعقوب (علیہ السلام) نے فراست پیغمبری سے پہچان لیا کہ یہ جھوٹ ہے ، اس لئے ان سے کہہ دیا ، کہ یہ محض فریب ہے تم نے یہ قصہ میرے سامنے سرخرو ہونے کے لئے بنا لیا ہے ، اس میں کوئی صداقت نہیں ۔ اس کے بعد اس مصیبت عظمی پر اپنے صبر کا اظہار کیا ، اور کہا کہ ان مواقع پر صبر ہی بہترین ہے ، اللہ ہماری مدد کرے گا ۔