سورة یوسف - آیت 6

وَكَذَٰلِكَ يَجْتَبِيكَ رَبُّكَ وَيُعَلِّمُكَ مِن تَأْوِيلِ الْأَحَادِيثِ وَيُتِمُّ نِعْمَتَهُ عَلَيْكَ وَعَلَىٰ آلِ يَعْقُوبَ كَمَا أَتَمَّهَا عَلَىٰ أَبَوَيْكَ مِن قَبْلُ إِبْرَاهِيمَ وَإِسْحَاقَ ۚ إِنَّ رَبَّكَ عَلِيمٌ حَكِيمٌ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور (اے میرے بیٹے جس طرحح تو نے دیکھا ہے کہ گیارہ ستارے اور سورج چاند تیرے آگے جھکے، تو) اسی طرح تیرا پروردگار تجھے برگزیدہ کرنے والا ہے اور یہ بات سکھلانے والا ہے کہ باتوں کا نتیجہ و مطلب کیونکر ٹھہرایا جائے، نیز جس طرحح وہ اب سے پہلے تیرے بزرگوں ابراہیم اور اسحاق پر اپنی نعمت پوری کرچکا ہے اسی طرح تجھ پر اور یعقوب کے گھرانے پر بھی پوری کرے گا، بلا شبہ تیرا پروردگار (سب کچھ) جاننے والا اور (اپنے تمام کاموں میں) حکمت والا ہے۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ٣) سچے خواب نبوت کا ایک حصہ ہیں ، کیونکہ قلب جس قدر پاک اور مصفا ہوگا ، اسی قدر معارف عالیہ کے اکتساب کی اس میں استعداد زیادہ ہوگی ، انبیاء جو کچھ بذریعہ خواب دیکھتے ہیں وہ بالکل حق اور حقیقت ہوتی ہے ، اس طرح ان میں یہ ملکہ بھی ہوتا ہے کہ خواب کی صحیح صحیح تعبیر معلوم کرلیں ، حضرت یعقوب (علیہ السلام) نے یوسف (علیہ السلام) کو خوشخبری دی کہ تمہیں علم التعبیر سے بہرہ ور کیا جائے گا ، تم خواب کی سچی تعبیر بتا سکو گے ، نیز تم پر اللہ کا فضل ہوگا ، اور تم ابراہیم واسحق (علیہ السلام) کی مسند پر بیٹھو گے ۔ فن تعبیر وجدان صحیح اور ذوق پر موقوف ہے ، علمی طور پر اس کی جزئیات مدون نہیں ۔