وَمَا ظَلَمْنَاهُمْ وَلَٰكِن ظَلَمُوا أَنفُسَهُمْ ۖ فَمَا أَغْنَتْ عَنْهُمْ آلِهَتُهُمُ الَّتِي يَدْعُونَ مِن دُونِ اللَّهِ مِن شَيْءٍ لَّمَّا جَاءَ أَمْرُ رَبِّكَ ۖ وَمَا زَادُوهُمْ غَيْرَ تَتْبِيبٍ
اور ہم نے ان پر ظلم نہیں کیا، بلکہ خود انہوں نے ہی اپنے اوپر ظلم کیا، تو دیکھ جب تیرے پروردگار کی (ٹھہرائی ہوئی بات) آپہنچی تو ان کے وہ معبود کچھ بھی کام نہ آئے جنہیں اللہ کے سوا پکارار کرتے تھے، انہوں نے کچھ فائدہ نہ پہنچایا بجز اس کے کہ ہلاکی کا باعث ہوئے۔
(ف2) ان آیات میں موسیٰ (علیہ السلام) کے قصہ کے درمیان بطور تنوع اللہ تعالیٰ نے چند دوسرے قیمتی امور کا ذکر فرمایا ہے کہ قوموں کی داستان کفر ومعصیت جو بیان کی گئی ہے ، ان کا تعلق امور غیب سے ہے ، جس کی انبیاء علیہم السلام کے سوا اور کسی کو خبر نہیں ہوتی ، ارشاد فرمایا کہ ان قوموں پر جو عذاب آیا ہے ، ان کی اپنی نافرمانی کی وجہ سے ہے ورنہ اللہ ظالم نہیں ، جب عذاب آگیا ، تو پھر ان کے مزعومہ خدا انہیں عذاب سے نہ بچا سکے ، یہ کہا کہ یہ بات اللہ کے انتظام میں داخل ہے ، کہ جب شہروں اور بستیوں میں کفر ومعصیت پھیل جائے اور دل مردہ ہوجائیں ، تو اس وقت خدا کا غضب حرکت میں آتا ہے اور انہیں دنیا سے مٹا دیا جاتا ہے نیز یہ فرمایا کہ یہ واقعات عبرت ونصیحت کے لئے ہیں تاکہ طبیعتوں میں گداز اور تاثر پیدا ہو ۔ حل لغات : تَتْبِيبٍ: ہلاکت ، تباب سے ہے ، ۔