سورة ھود - آیت 73

قَالُوا أَتَعْجَبِينَ مِنْ أَمْرِ اللَّهِ ۖ رَحْمَتُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ عَلَيْكُمْ أَهْلَ الْبَيْتِ ۚ إِنَّهُ حَمِيدٌ مَّجِيدٌ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

انہوں نے کہا کیا تو اللہ کے کاموں پر تعجب کرتی ہے؟ اللہ کی رحمت اور اس کی رحمت اور برکتیں تجھ پر ہوں اے اہل خانہ ابراہیم ! (اس کے فضل و کرم سے یہ بات کچھ بعید نہیں ہے) بلاشبہ اسی کی ذات ہے جس کی ستائشیں کی جاتی ہیں اور وہی ہے جس کے لیے ہر طرح کی بڑائیاں ہیں۔

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

سارہ کا تعجب : (ف2) حضرت سارہ نے فرشتہ سے جب بچے کی خوشخبری سنی ، تو انہیں تعجب ہوا ، کہنے لگیں ، میں تو اب بوڑھی ہوچکی ابراہیم (علیہ السلام) بھی عمر رسیدہ ہیں ، اس حالت میں پھر کیونکر ” ماں “ بننے کا فخر مجھے عنایت ہوگا فرشتے نے جوابا کہا ، کہ تم خدا کی قدرت سے تعجب کرتی ہو ؟ تعجب انگیزنہیں ، اس کا کرم ہے ، جب چاہے ، نازل ہوجائے ، اعتراض کیسا ، تم پر اللہ کی رحمتیں اور برکتیں نازل ہو نگی اور خدا لائق صد مدح وستائش ہے وہ جو چاہے کرے یعنی اللہ کی ہر بات ضابطہ اور قانون ہے وہ سب کچھ کرسکتا ہے ، بڑھاپے میں اولاد کی نعمت سے نواز دے یا عین جوانی میں محروم رکھے ، ہر طرح ممکن اور صحیح ہوگا ، اس کے اعمال پر اعتراض کرنا نادانوں کا کام ہے ۔