فَإِن تَوَلَّوْا فَقَدْ أَبْلَغْتُكُم مَّا أُرْسِلْتُ بِهِ إِلَيْكُمْ ۚ وَيَسْتَخْلِفُ رَبِّي قَوْمًا غَيْرَكُمْ وَلَا تَضُرُّونَهُ شَيْئًا ۚ إِنَّ رَبِّي عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ حَفِيظٌ
پھر اگر (اس پر بھی تم) نے روگردانی کی تو جس بات کے لیے میں بھیجا گیا تھا وہ میں نے پہنچا دی (اس سے زیادہ میرے اختیار میں کچھ نہیں ہے) اور (مجھے تو نظر آرہا ہے کہ) میرا پروردگار کسی دوسرے گروہ کو تمہاری جگہ دے دے گا اور تم اس کا کچھ بگاڑ نہ سکو گے، یقینا میرا پروردگار ہر چیز کا نگران حال ہے۔
(ف2) خدا کے اس ہمہ گیر قانون کی جانب اشارہ ہے کہ قومیں اپنے جذبہ ایمان کی وجہ سے زندہ رہتی ہیں ، کوئی قوم خدا کی خاص محبوب نہیں ، وہ سب کو ایک نظر سے دیکھتا ہے ، اس کے نزدیک سب قومیں برابر بقاء قیام کا استحقاق رکھتی ہیں ، بقاء وفنا کے لئے اللہ تعالیٰ نے قانون وضع کردیا ہے ، جو قوم اس قانون کو اپنے لئے مشعل راہ بنائے گی زندہ وکامیاب رہے گی ، جو نافرمانی کرے گی ، فناء ہوجائے گی ، اللہ کے دین میں قوموں کے عروج وزوال سے کوئی خلل واقع نہیں ہوتا ، جب ایک قوم دین کی حمایت سے دستبردار ہوجاتی ہے ، اللہ دوسری قوم کو لا کھڑا کرتے ہیں جو اس کے دین کے مشن کو پورا کرتی ہے اور اس کے حکموں پر عمل کرتی ہے ۔ حل لغات : جَحَدُوا: انکار کے بعد اصرار کا نام ہے ۔