وَمَا مِن دَابَّةٍ فِي الْأَرْضِ إِلَّا عَلَى اللَّهِ رِزْقُهَا وَيَعْلَمُ مُسْتَقَرَّهَا وَمُسْتَوْدَعَهَا ۚ كُلٌّ فِي كِتَابٍ مُّبِينٍ
اور زمین میں چلنے والا کوئی جانور نہیں ہے جس کی روزی کا انتظام اللہ پر نہ ہو اور وہ نہ جانتا ہو کہ اس کا ٹھکانا کہاں ہے اور وہ جگہ کہاں ہے جہاں بالآخر اس کا وجود سونپ دیا جائے گا؟ یہ سب کچھ (علم الہی کی) کتاب میں مندرج ہے۔
رزق خدا کے ہاتھ میں ہے : (ف1) اگ لوگ اس حقیقت کو جان لیں کہ رزق کی کشائش اور دولت اللہ کے اختیار میں ہے تو بہت سے گناہوں سے بچ جائیں ، طمع اور بےجا حرص کی تمام آلودگیاں ، فتنہ وفساد کی بیشتر صورتیں اس فلسفہ سے نا آشنائی کا نتیجہ ہیں ، اللہ کا مائدہ فضل رحمت اس درجہ وسیع ہے کہ اس میں کافر و مومن کی کوئی تمیز نہیں وہ سب کو یکساں دیتا ہے ۔ اسے کریمے کہ از خزانہ مغیب گبر وتر سا وظیفہ خورداری بلکہ اس عموم کو اس درجہ وسعت ہے کہ ہر جاندار جو صفحہ ارض پر موجود اس کی رزاقیت سے بحرہ ور ہے ۔ چناں پہن خوان کرم گسترد کہ سیمرغ درقاف روزی خورد ماں کے پیٹ میں دیتا ہے تاریکی اور ظلمتوں میں دیتا ہے بچپن میں جب منہ میں دانت نہیں ہوتے ، ہاتھ پاؤں جدوجہد حیات کے قابل نہیں ہوتے ، ماں کی چھاتیوں میں دودھ پیدا کردیتا ہے ، اندھوں کو دیتا ہے اپاہج اس کی نعمتوں سے بہرہ یاب ہیں پتھر میں جو کیڑا ہے اس کی غذا بھی اس کو پہنچاتا ہے ، ان حقائق واقعات کی روشنی میں انسان کے لئے کتنا بڑا یقین اور ایمان کاسامان ہے ۔ خدا کو رازق مان لینے کے معنی یہ نہیں کہ ہم دنیا میں روٹی کے لئے کسی شخصیت اور قوت کے محتاج نہیں ، ہم مگر اللہ کے مشن کو پورا کریں گے اور فرائض انسانی کو ادا کریں گے ، تو کوئی وجہ نہیں کہ وہ ہمیں بھوکوں مارے ﴿كِتَابٍ مُبِينٍ﴾سے مراد علم الہی یا لوح محفوظ ہے ۔ حل لغات: دَابَّةٍ: ہر جاندار زمین پر چلنے والا ۔ مُسْتَقَر: جائے قرار ۔ مُسْتَوْدَع: جہاں سونپاجائے امانت کا ۔