أَلَا إِنَّهُمْ يَثْنُونَ صُدُورَهُمْ لِيَسْتَخْفُوا مِنْهُ ۚ أَلَا حِينَ يَسْتَغْشُونَ ثِيَابَهُمْ يَعْلَمُ مَا يُسِرُّونَ وَمَا يُعْلِنُونَ ۚ إِنَّهُ عَلِيمٌ بِذَاتِ الصُّدُورِ
(اے پیغمبر) تو سن رکھ کہ یہ لوگ اپنے سینو کو لپیٹے ہیں کہ اللہ سے چھپیں (یعنی اپنے دل کی باتیں چھپا کر رکھتے ہیں) مگر یاد رکھ (انسان کی کوئی بات بھی اللہ سے پوشیدہ نہیں) یہ جب اپنے سارے کپڑے اوپر ڈال لیتے ہیں تو اس وقت بھی چھپ نہیں سکتے، جو کچھ یہ چھپا کر کریں اور جو کچھ کھلم کھلا کریں سب اللہ کو معلوم ہے، وہ تو سینوں کے اندر کا بھید جاننے والا ہے۔
(ف2) بعض لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ وہ گناہوں کو اللہ سے چھپا سکتے ہیں ، اس آیت میں اس خیال کی تردید ہے وہ دل کے بھیدوں سے آگاہ ہے اس لئے اس سے کوئی چیز مخفی نہیں رہ سکتی ، حل لغات : يَثْنُونَ صُدُورَهُمْ: اعراض سے کنایہ ہے یعنی منافقین کلام الہی کو عمدا نہیں سننا چاہتے ، حضور (ﷺ) کو دیکھ پاتے ہیں تو منہ پھیر لیتے ہیں کہ کہیں کلمہ حق کان تک نہ پہنچ جائے۔