قُلْ يَا أَيُّهَا النَّاسُ قَدْ جَاءَكُمُ الْحَقُّ مِن رَّبِّكُمْ ۖ فَمَنِ اهْتَدَىٰ فَإِنَّمَا يَهْتَدِي لِنَفْسِهِ ۖ وَمَن ضَلَّ فَإِنَّمَا يَضِلُّ عَلَيْهَا ۖ وَمَا أَنَا عَلَيْكُم بِوَكِيلٍ
(اے پیغمبر) ان لوگوں سے کہہ دو کہ اے لوگو ! تمہارے پروردگار کی طرف سے سچائی تمہارے پاس آگئی ہے، پس جو ہدایت کی راہ اختیار کرے گا تو اپنے ہی بھلے کے لیے کرے گا اور جو بھٹکے گا تو اس کی گمراہی اسی کے آگے آئے گی۔ میں تم پر نگہبان نہیں ہوں (کہ زبردستی کسی راہ میں کھینچ لے جاؤں اور پھر اس سے نکلنے نہ دوں)
(ف1) غرض یہ ہے کہ اسلام ایک صداقت ہے اللہ کی نعمت ہے ، اب جو اسے قبول کرتا ہے اپنی عاقبت سنوارتا ہے ، اللہ اور اس کے رسول پر کوئی احسان نہیں کرتا ، اور جو گمراہ ہے ، منکر ہے اس کا نتیجہ بد ، اور نقصان بھی وہی اٹھائے گا نبی یا پیغمبر اس کا ذمہ دار نہیں ۔ حل لغات: وَكِيلٍ: ذمہ دار ۔